اپنے پیر کے کہنے پر نماز روزہ چھوڑنے والا کافر ہے

سوال کا متن:

مفتی صاحب! ہمارے علاقے میں ایک نام نہاد پیر ہے، جو لوگوں کا روحانی علاج وغیرہ کرتا ہے، مگر نماز اور روزے سے بہت دور ہے، ایک دفعہ جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ نماز اور روزہ نہیں رکھتے، تو اس نے کہا کہ ہمارے بزرگ نے ہمیں اس بات کی اجازت دی ہے، ہم بس اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں، ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن:

نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ شرعی فرائض میں سے ہیں، ان کو کسی بزرگ یا پیر کے کہنے پر چھوڑ دینا جائز نہیں ہے، لہذا مذکورہ شخص صریح گمراہی میں ہے، اس سے کوئی تعلق نہ رکھا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الحدیث النبوی:

عن الحسن قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا طاعۃ لمخلوق في معصیۃ الخالق۔

(المصنف لابن أبي شیبۃ ج:18 ص:247 رقم: 34406)


کذا فی شرح فقہ الاکبر

القول بالرای والعقل المجرد فی الفقہ الشریعۃ بدعۃ وضلالۃ۔

(شرح فقہ الاکبر ص:7)


وفی مرقاۃ شرح مشکوٰۃ:

اذ مجالسۃ الاغیار تجر الی غایۃ البوار ونھایۃ الخسار۔

(مرقاۃ ج:1 ص:149)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5283