سوال کا متن:
ایک شخص نے اللہ تعالی کی شان میں ان الفاظ کے ساتھ گستاخی کی، (نعوذ باللہ نقل کفر، کفر نباشد) "اللہ تو بہرا ہے میری کوئی فریاد سنتا ہی نہیں ہے"، اب اس شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا اس کا ایمان باقی ہے یا نہیں؟ اور اس کے نکاح کا کیا حکم ہے؟
جواب کا متن:
سوال میں ذکر کردہ الفاظ اللہ تعالی کی شان میں واضح طور پر گستاخی ہے، پس مذکورہ شخص ان الفاظ کے کہتے ہی دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا، لہذا اس کو فی الفور ان الفاظ سے توبہ کرکے اپنے ایمان اور نکاح دونوں کی تجدید کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی الھندیۃ:
یکفر اذا وصف اللہ تعالیٰ بما لا یلیق۔
(ج:2 ص:258 باب المرتد)
کذا فی الشامیۃ:
ان ما یکون کفراً اتفاقا یبطل العمل والنکاح وما فیہ خلاف یومر بالاستغفار والتوبتہ (ای تجدید الاسلام ) و تجدید النکاح۔
(رد المحتار، باب المرتد ج:3 ص 399۔ط۔سعید، قبیل مطلب فی حکم شتم دین مسلم)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی