ایزی پیسہ اکاونٹ سے ملنے والے فری منٹس کا شرعی حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب! میرے ایزی پیسہ اکاونٹ اور موبی کیش میں کچھ پیسے رکھے ہوئے ہیں، اور اس کے بدلہ میں ٹیلی نار اور موبی لنک والے فری منٹس دے رہے ہیں، کیا ان فری منٹس کو استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب کا متن:

ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے کی حیثیت قرض کی ہے، اور قرض پر مشروط نفع اٹھانا جائز نہیں ہے، لہذا کمپنی کی طرف سے رقم رکھوانے کی وجہ سے ملنے والے فری منٹس کا استعمال جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل :

کذا فی مصنف ابن ابی شیبة :

20689 - ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺧﺎﻟﺪ اﻷﺣﻤﺮ، ﻋﻦ ﺣﺠﺎﺝ، ﻋﻦ ﻋﻄﺎء، ﻗﺎﻝ: ﻛﺎﻧﻮا یکرھون ﻛﻞ ﻗﺮﺽ ﺟﺮ ﻣﻨﻔﻌﺔ ".
( ج : 4، ص : 327 ، ط : مکتبة الرشد )

کذا فی المحیط البرھانی :

ﺫﻛﺮ ﻣﺤﻤﺪ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺏ اﻟﺼﺮﻑ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ: ﺃﻧﻪ ﻛﺎﻥ ﻳﻜﺮﻩ ﻛﻞ ﻗﺮﺽ ﻓﻴﻪ ﺟﺮ ﻣﻨﻔﻌﺔ، ﻗﺎﻝ اﻟﻜﺮﺧﻲ: ﻫﺬا ﺇﺫا ﻛﺎﻧﺖ اﻟﻤﻨﻔﻌﺔ ﻣﺸﺮﻭﻃﺔ ﻓﻲ اﻟﻌﻘﺪ۔

( ج : 5 ، ص : 394 ، ط : دارالکتب العلمیة )

کذا فی عمدة القاری شرح صحیح البخاری :

ﺭﻭاﻩ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ ﻓﻲ (ﺳﻨﻨﻪ) ﻣﻦ ﺭﻭاﻳﺔ ﺧﺎﻟﺪ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﺮاﻥ ﻋﻦ اﻟﻘﺎﺳﻢ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺃﻣﺎﻣﺔ ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ، ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ ﺷﻔﻊ ﻷﺧﻴﻪ ﺷﻔﺎﻋﺔ ﻓﺄﻫﺪﻯ ﻟﻪ ﻫﺪﻳﺔ ﻋﻠﻴﻬﺎ، ﻓﻘﺪ ﺃﺗﻰ ﺑﺎﺑﺎ ﻋﻈﻴﻤﺎ ﻣﻦ ﺃﺑﻮاﺏ اﻟﺮﺑﺎ، ﻭﻫﺬا ﻣﻌﻨﻰ ﻣﺎ ﻭﺭﺩ: ﻛﻞ ﻗﺮﺽ ﺟﺮ ﻣﻨﻔﻌﺔ ﻓﻬﻮ ﺭﺑﺎ۔

(ج : 12، ص : 106، ط : داراحیاء التراث العربی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

مزید سوالات و جوابات کیلئے ملاحظہ فرمائیں)
http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5221