عدت کب سے شروع ہوتی ہے؟ نیز مرنے کے بعد جزا و سزا کب شروع ہوتی ہے؟

سوال کا متن:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ، مفتی صاحب ! میرے ماموں کا انتقال سعودی عرب میں ہوا ہے، 16 دن کے بعد میت پاکستان پہنچی ہے، ان کی اہلیہ کی عدت تدفین کے بعد شروع ہوگی ہے یا فوت ہونے کے بعد شروع ہوگی؟ اسی طرح حساب کتاب فوت ہوتے شروع ہو جاتا ہے یا میت کو دفنانے کے بعد شروع ہوتا ہے؟ جزاکم اللہ خیرا

جواب کا متن:

(1) واضح رہے کہ بیوہ کی عدت شوہر کے انتقال ہوتے ہی شروع ہو جاتی ہے، خواہ وہ کہیں بھی ہو۔

(2) تفصیلی حساب و کتاب تو قیامت کے دن ہی ہوگا، البتہ بعض عقائد و اعمال کا سوال اور جزا و سزا قبر میں بھی ہوگی۔

....................
دلائل:

کذا فی الهندية :

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية".


(ج1، ص 532، دارالفکر، بیروت)




کذا فی الجلالین:

(یُثَبِّت اللَّہ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِت) ہِیَ کَلِمَة التَّوْحِید (فِی الْحَیَاة الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَة) أَیْ فِی الْقَبْر لَمَّا یَسْأَلہُمْ الْمَلَکَانِ عَنْ رَبّہمْ وَدِینہمْ وَنَبِیّہمْ فَیُجِیبُونَ بِالصَّوَابِ کَمَا فِی حَدِیث الشَّیْخَیْنِ۔

(سورة ابراہیم، پ:۱۳)

(ب) (سَنُعَذِّبُہُمْ مَرَّتَیْنِ ) بِالْفَضِیحَةِ أَوْ الْقَتْل فِی الدُّنْیَا وَعَذَاب الْقَبْر۔

(سورة التوبة، پ:۱۱)


کذا فی شرح عقیدۃ الطحاویۃ:

واعلم ان عذاب القبر ھو عذاب البرزخ، فکل من مات وھو مستحق للعذاب نالہ نصیبہ منہ قبر او لم یقبر۔

(ص451)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5182