اسٹاک ایکسچینج میں ملازمت کرنے کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اسٹاک ایکسچینج میں ملازمت کرنا کیسا ہے؟ کیا اسٹاک ایکسچینج میں ( I.T Department) ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والوں کی روزی حلال ہے؟

جواب کا متن:

اسٹاک ایکسچینج میں ملازمت کا اصولی جواب یہ ہے کہ اگر کام کے دوران براہ راست سودی معاملات یا دیگر غیر شرعی امور سر انجام انجام نہ دینے پڑتے ہوں٬ تو وہاں ملازمت کرنا فی نفسہ جائز ہے٬ اسی طرح IT ڈپارٹمنٹ میں بھی اگر ناجائز کاموں میں معاونت نہ ہوتی ہو٬ تو ایسی ملازمت اور کمائی ناجائز یا حرام نہیں کہلائے گی٬ تاہم اگر سٹاک ایکسچینج میں کسی خاص شعبے کی ملازمت کا حکم معلوم کرنا ہو٬ تو اس کام کی تفصیلات لکھ کر دریافت کرسکتے ہیں.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما فی صحیح مسلم:

"جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء"

(رقم: ۱۵۹۸)

وفی صحیح مسلم:

"عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: نہی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن بیع الحصاۃ، وعن بیع الغرر"

(صحیح مسلم، کتاب البیوع / باب إبطال بیع الملامسۃ والمنابذۃ)

وفیہ ایضا:

"ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من ابتاع طعاما فلا یبعہ حتی یقبضہ۔ قال ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ: وأحسب کل شيء بمنزلۃ الطعام"

(رقم: ۱۵۲۵)

وفی جواہر الفقہ:

"الإعانۃ علی المعصیۃ حرام قطعًا بنص القرآن، ولکن الإعانۃ حقیقۃ ہي ما قامت المعصیۃ بعین فعل المعین الخ"

(تفصیل الکلام في مسئلۃ الإعانۃ علی الحرام)

وفی الفتاویٰ الہندیۃ:

"وفي نوادر ہشام عن محمد رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: رجل استأجر رجلاً لیصور لہ صوراً أو تماثیل الرجال في بیت، أو فسطاطٍ فإني أکرہ ذٰلک وأجعل لہ الأجرۃ"

(کتاب الإجارۃ / الباب الخامس عشر، الفصل الرابع ۴؍۴۵۰ زکریا

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5174