سوال کا متن:
جواب کا متن:
محترم!
آپ کے سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ آپ کس حصے کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں٬ اگر والد صاحب کی جائیداد میں سے حصہ لینے سے متعلق سوال ہے٬ تو اس کا حکم یہ ہے کہ جب تک والد صاحب حیات ہیں٬ ان کی مملوکہ جائیداد پر انہی کا حق ہے٬ ان کی اجازت کے بغیر پیسے وغیرہ لینا جائز نہیں٬ جبکہ میراث کا تعلق مرنے کے بعد سے ہوتا ہے٬ وفات کے بعد میت کا ترکہ تمام ورثاء میں شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہوتا ہے٬ تاہم اگر والد صاحب اپنی مرضی سے آپ کو علاج معالجے کیلئے یا کسی مقصد کیلئے کوئی چیز دیدیں٬ تو آپ کیلئے ہدیہ (gift) ہوگی٬ جسے آپ استعمال کرسکتے ہیں.
اس کے علاوہ اگر کسی اور حصے کے بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا چاہتے ہیں٬ تو اس کی وضاحت لکھ کر دوبارہ پوچھ سکتے ہیں۔
.......................
دلائل:
لما فی مشکٰوۃ المصابیح:
"عن أبی حرّۃ الرقاشی عن عمّہٖ قال قال رسول اللّٰہ ﷺ : ألالاتظلموا،ألالایحلّ مال امریٔ الّابطیب نفس منہ"
( ۲۵۵،باب الغصب والعاریۃ)
بدائع الصنائع:
"للمالک ان یتصرف فی ملکہ أی تصرف شاء"
(۵۰۹/۸)
و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی