کسی کے دعوت کرنے کی وجہ سے نفلی روزہ توڑنے کا شرعی حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! کیا کسی کی دعوت پر نفلی روزہ توڑا جا سکتا ہے؟ اگر توڑا جا سکتا ہے تو اس دعوت کی نوعیت کیا ہو؟ اور کیا روزہ توڑنے کے بعد اس کا کفارہ بھی ادا کرنا ہوگا؟

جواب کا متن:

نفل روزہ شروع کرنے کے بعد واجب ہوجاتا ہے، لہذا بغیر کسی شدید عذر کے نفل روزہ توڑنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی عذر ہو، تو اس وقت روزہ توڑنے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ اگر کسی شخص نےکھانے کی دعوت دی ہو، اور مہمان کی دعوت میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے میزبان کی دل شکنی ہوتی ہو، تو ایسی صورت میں مہمان کیلیے نفل روزہ توڑنے کی اجازت ہے، لیکن بعد میں اس روزے کی صرف قضا کرنا واجب ہوگا، کفارہ اس صورت میں لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل :

کذا فی الدر المختار :

(ﻭﻟﺰﻡ ﻧﻔﻞ ﺷﺮﻉ ﻓﻴﻪ ﻗﺼﺪا) ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ، ﻓﻠﻮ ﺷﺮﻉ ﻇﻨﺎ ﻓﺄﻓﻄﺮ ﺃﻱ ﻓﻮﺭا ﻓﻼ ﻗﻀﺎء ﺃﻣﺎ ﻟﻮ ﻣﻀﻰ ﺳﺎﻋﺔ ﻟﺰﻣﻪ اﻟﻘﻀﺎء ﻷﻧﻪ ﺑﻤﻀﻴﻬﺎ ﺻﺎﺭ ﻛﺄﻧﻪ ﻧﻮﻯ اﻟﻤﻀﻲ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻲ ﻫﺬﻩ اﻟﺴﺎﻋﺔ ﺗﺠﻨﻴﺲ ﻭﻣﺠﺘﺒﻰ (ﺃﺩاء ﻭﻗﻀﺎء) ﺃﻱ ﻳﺠﺐ ﺇﺗﻤﺎﻣﻪ ﻓﺈﻥ ﻓﺴﺪ ﻭﻟﻮ ﺑﻌﺮﻭﺽ ﺣﻴﺾ ﻓﻲ اﻷﺻﺢ ﻭﺟﺐ اﻟﻘﻀﺎء (ﺇﻻ ﻓﻲ اﻟﻌﻴﺪﻳﻦ ﻭﺃﻳﺎﻡ اﻟﺘﺸﺮﻳﻖ)۔۔۔۔۔

(ﻭاﻟﻀﻴﺎﻓﺔ ﻋﺬﺭ) ﻟﻠﻀﻴﻒ ﻭاﻟﻤﻀﻴﻒ (ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺻﺎﺣﺒﻬﺎ ﻣﻤﻦ ﻻ ﻳﺮﺿﻰ ﺑﻤﺠﺮﺩ ﺣﻀﻮﺭﻩ ﻭﻳﺘﺄﺫﻯ ﺑﺘﺮﻙ اﻹﻓﻄﺎﺭ) ﻓﻴﻔﻄﺮ (ﻭﺇﻻ ﻻ) ﻫﻮ اﻟﺼﺤﻴﺢ ﻣﻦ اﻟﻤﺬﻫﺐ ﻇﻬﻴﺮﻳﺔ۔

( ج : 2 ، ص : 428، ط : دارالفکر)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

مزید سوالات و جوابات کیلئے ملاحظہ فرمائیں)

http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5089