نابالغ بچوں پر زکوۃ

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص اپنے بیٹے کو 6 تولے سونے اور بیٹی کو بھی 6 تولے سونے کا مالک بنا کر اس کو بیچنے کا حق بھی اپنے پاس نہیں رکھتا، وہ بچے نا بالغ ہیں تو کیا اس سونے کی زکوۃ ادا کی جائے گے؟ اور اگر کی جائے گی تو کس کے ذمہ فرض ہوگی؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ اگر واقعتاً سونا بچوں کی ملکیت میں دے دیا ہو، تو اس سونے کی زکوٰۃ کسی پر بھی لازم نہیں ہوگی، جب تک کہ بچے بالغ نہ ہوجائیں۔ بچوں کے بالغ ہونے کے بعد سال گزرنے پر زکوۃ بچوں پر لازم ہوگی، بشرطیکہ زکوۃ کے نصاب کے مالک ہوں۔

نیز واضح ہو کہ بچوں کی ملکیت ہوجانے کے بعد والدین کے لیے یہ سونا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی البدائع الصنائع:

وهو أن الزكاة عبادة عندنا، والصبي ليس من أهل وجوب العبادة فلا تجب عليه كما لا يجب عليه الصوم والصلاة۔

(ج2، ص4، کتاب الزکوۃ، ط دارالکتب العلمیہ بیروت)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5140