سوال کا متن:
مفتی صاحب! ہماری مسجد میں ایک بزرگ اعتکاف میں بیٹھے، لیکن اعتکاف کے دوران ان کی طبیعت اس قدر خراب ہوئی کہ ان کے لیے روزہ رکھنا ممکن نہ رہا، تو کیا اس طرح بغیر روزے کے اعتکاف کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب کا متن:
مسنون اعتکاف صحیح ہونے کے لئے روزہ شرط ہے، لہذا روزہ کے بغیر مسنون اعتکاف صحیح نہیں ہوگا، البتہ نفلی اعتکاف صحیح ہوجائے گا، کیونکہ نفلی اعتکاف کے لئے روزہ شرط نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی رد المحتار:
وشرط الصوم لصحۃ الاول اتفاقا فقط علی المذھب قولہ لصحۃ الاول ای النذر۔۔۔۔۔۔۔۔
قلت: ومقتضی ذلک ان الصوم شرط ایضاً فی الاعتکاف المسنون لانہ مقدر بالعشر الاخیر حتی لو اعتکفہ بلا صوم لمرض او سفر، ینبغی ان لا یصح عنہ بل یکون نفلا فلا تحصل بہ اقامۃ سنۃ الکفایہ۔
(رد المحتار،442/2 ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی