معتکف کا اخبار پڑھنا

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! اعتکاف کے دوران اخبار یا کوئی رسالے وغیرہ پڑھنے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ کس طرح کے اخبار مسجد میں پڑھنا درست نہیں ہیں؟

جواب کا متن:

معتکف کو اعتکاف کی حالت میں ایسی کتابیں اور رسالے جن میں بے کار جھوٹے قصے کہانیاں ہوں، دہریت کے مضامین ہوں، اسلام کے خلاف تحریرات ہوں، فحش لٹریچر ہو، جاندار کی تصاویر ہوں، کفر و شرک کی تبلیغ ہو، اس قسم کے اخبارات پڑھنا، سننا اور مسجد میں لانا جائز نہیں ہے، اس لیے ان سب باتوں سے معتکف کو بچنا چاہیے، اور جس مقصد کے لیے گھر بار، دکان، کارخانہ، کاروبار اور آفس دفاتر وغیرہ کو چھوڑ کر اعتکاف کے لیے مسجد میں بیٹھا ہے، اس میں لگارہے، ورنہ نام کے اعتکاف سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

جس اخبار میں دنیا کی صحیح خبریں ہوں، اور اس میں جاندار کی تصاویر نہ ہوں، معتکف مسجد میں پڑھ سکتا ہے، لیکن اس کی بجائے تلاوت اور ذکر و اذکار میں مشغول رہنا زیادہ بہتر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی الھندیۃ:

ویلازم التلاوۃ والحدیث والعلم وتدریسہ وسیر النبی ﷺ والانبیاء علیھم السلام وأخبار الصالحین وکتابۃ امور الدین کذا فی فتح القدیر ولا بأس أن یتحدث بمالا إثم فیہ۔

(الھندیۃ، 212/1، ط رشیدیہ)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5004