سوال کا متن:
جواب کا متن:
اگر معتکف کے لیے مسجد کے اندر بیٹھ کر وضو کرنے کی کوئی ایسی جگہ ہو کہ پانی مسجد سے باہر گرے، مثلاََ: معتکف مسجد کی حدود کے اندر رہے اور وضو کا پانی باہر زمین پر یا ندی پر گرے، یا کوئی ایسے بڑے ٹب یا برتن کی سہولت ہو کہ وضو کا پانی اس میں گرایا جائے، اور اسے وضو کے بعد کسی ذریعہ سے باہر ڈال دیا جائے، تو پھر معتکف کو وضو کے لیے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں ہے، اور اگر ایسی جگہ نہیں ہے، تو مسجد سے باہر جا کر وضو کرنا جائز ہے، خواہ فرض نماز کے لیے ہو، یا نفل یا تلاوت کے لیے، سب کا یہی حکم ہے۔
اگر مسجد سے متصل کوئی نالی ہو، یا پانی مسجد سے باہر جا کر گرنے کا راستہ ہو، مثلاََ: مسجد کی حد کے اندر بیسن لگا ہوا ہو اور پانی نالی کے ذریعہ مسجد سے باہر چلا جاتا ہو، تو اس طرح وضو کرے کہ پانی مسجد میں نہ گرے، بلکہ نالی کے ذریعہ مسجد سے باہر گرے، تو یہ جائز ہے۔
یاد رہے کہ مسجد میں پانی گرانا جائز نہیں ہے، اور غیر معتکف کے لیے کسی صورت میں مسجد میں وضو کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی البحر الرائق:
وفی البدائع: وان غسل المعتکف راسہ فی المسجد فلا باس بہ اذا لم یلوث بالماء المستعمل فان کان بحیث یتلوث المسجد یمنع منہ لان تنظیف المسجد واجب ولو توضأ فی المسجد فی اناء فھو علی ھذا التفصیل۔۔۔۔۔۔۔۔
(البحر الرائق،303/2،ط سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی