بیماری کا صدقہ مسجد و مدرسہ میں دینے کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب! سنا ہے کہ بیماری کا علاج صدقے سے کرنے کی ترغیب آئی ہے، کیا اس نوعیت کا صدقہ مسجد یا مدرسہ کی تعمیر یا مدرسہ میں قران پاک دینے سے ادا ہو جاتا ہے؟

جواب کا متن:

بیماری میں جو صدقہ نکالا جاتا ہے، اس کا شمار "صدقات نافلہ" میں ہوتا ہے، اس کو غرباء، فقراء اور مستحقین زکوۃ کو بھی دیا جاسکتا ہے، اور مسجد ومدرسہ کی ضروریات میں بھی خرچ کیا جاسکتا ہے، غرض کسی بھی کارِ خیر میں اس کو صرف کرنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی جامع الأحاديث:

''تصدقوا وداووا مرضاكم بالصدقة؛ فإن الصدقة تدفع عن الأعراض والأمراض، وهي زيادة في أعمالكم وحسناتكم''.

(البيهقي في شعب الإيمان عن ابن عمر، ج:11، ص:277)

کذا فی الصحیح المسلم:

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ: إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ

(رقم الحدیث: 4223)

کذا فی الفتاوی الھندیۃ؛

ولا یجوز ان یبنی بالزکاۃ المسجد، وکذا القناطر والسقایات، واصلاح الطرقات، وکری الانھار، والحج، والجھاد، وکل مالا تملیک فیہ........ ھذا فی الواجبات کالزکاۃ، والنذر، والعشر، والکفارۃ، فأما التطوع فیجوز الصرف إلیہم۔

(ج:1، ص:251، ط: دار الفکر)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5066