مسجد میں اسکول کا سبق یاد کرنے اور اس دوران مسجد کی بجلی استعمال کرنے کا حکم

سوال کا متن:

السلام عليكم، کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسکول کا طالب علم ہے، جو مسجد میں نماز پڑھ کر اپنے اسکول کا سبق یاد کرتا ہے اور اس دوران مسجد کا پنکھا بھی استعمال کرتا ہے، آیا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس طالب علم کا گھر دوسری جگہ پر ہے اور یہاں ان کا گھر زیر تعمیر ہے۔

جواب کا متن:

واضح رہے کہ مسجد کی تعمیر کا مقصد یہ ہے کہ اس میں نماز، ذکر، تلاوت قرآن کریم، وعظ و نصیحت اور دینی تعلیم ہو، لہذا صورت مسئولہ میں مستقلاً عصری تعلیم کی غرض سے مسجد میں جانا اور اس مقصد کے لیے وہاں کی اشیاء استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لما فی الطبرانی الکبیر:

عن أبي أمامۃ رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: "من غدا إلی المسجد لا یریدُ إلا أن یتعلم خیرًا أو یُعلمہ کان لہ کأجر حاجٍّ تامًّا حجتہ".

(رواہ الطبراني في الکبیر، مجمع الزوائد ۱؍۱۲۳، الترغیب والترہیب مکمل، کتاب العلم / الترغیب في الرحلۃ في طلب العلم ص: ۴۸ رقم: ۱۴۵ بیت الأفکار الدولیۃ)

وفی شرح الأشباہ للحموی:

"لأن المسجد ما بني إلا لصلاۃ أو اعتکاف وذکر شرعي وتعلیم علم وتعلمہ، وقراءۃ قرآنٍ".

(غمز عیون البصائر شرح الأشباہ والنظائر للحموي ۴؍۶۳ إدارۃ القرآن کراچی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

(مزید سوالات وجوابات کے لیے ملاحظہ فرمائیں)

http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :5062