سوال کا متن:
جواب کا متن:
صورت مسؤلہ میں مذکورہ خاتون کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی عدت اسی گھر میں مکمل کریں، لیکن واقعتاً اگر کوئی تیمارداری اور دیکھ بھال کرنے والا نہ ہو، اور دوران عدت کسی خادمہ وغیرہ کا بندوبست بھی نہ ہوسکتا ہو، جو ان کی دیکھ بھال کرسکے، تو بامرِ مجبوری یہ خاتون اپنے بھائی کے گھر منتقل ہو کر اپنی عدت گزار سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کذا فی الدر المختار:
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق و موت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".
و في الرد:
"(قوله: ونحو ذلك) منه ما في الظهيرية: لو خافت بالليل من أمر الميت والموت ولا أحد معها لها التحول و الخوف شديد و إلا فلا".
(رد المحتار، العدۃ فصل فی الحداد ج:2 ص:854، ط: س)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی