ایک خصیہ والے جانور کی قربانی

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اگر کسی جانور کا ایک کپورا نہ ہو، تو کیا اسکی قربانی کی جاسکتی ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ ایک خصیہ والے جانور کی قربانی جائز ہے۔

اُصولی طورپر قربانی کے جانور کو تمام ظاہری عیوب سے سلامت ہونا چاہیے، عیب دار جانور کی قربانی جائز نہیں ہے۔ مثلاً جس کے تھن کٹے ہوئے ہوں، سینگ جڑ سے ٹوٹے ہوئے ہوں، کان تہائی سے زائد کٹا ہوا ہو، لنگڑا ہو، کانا ہو وغیرہ۔

واضح رہے کہ عیب سے مراد وہ عیب ہے، جو تاجروں کے نزدیک عیب شمار ہوتا ہو اور قیمت میں کمی کا باعث ہو۔ خصی ہونا، تاجروں کے نزدیک عیب نہیں ہے، بلکہ خصی جانور کی قیمت زیادہ ہوتی ہے اور سنت سے بھی خصی جانور کی قربانی ثابت ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی الدر:

ویضحي بالجماء والخصي ولثولاء۔

(کتاب الأضحیۃ، 323/6، سعید)


کذا فی تبیین الحقائق:

ویضحي بالخصي، وعن أبي حنیفۃؒ ہو أولی؛ لأن لحمہ أطیب، وقد صح أن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم ضحي بکبشین أملحین موجوئین … والموجوء المخصي، الوجاءہو أن یضرب عروق الخصیۃ بشيء۔

(کتاب الأضحیۃ، ۶/ ۵، إمدادیہ ملتان )


کذا فی الھندیۃ:

كُلُّ عَيْبٍ يُزِيلُ الْمَنْفَعَةَ عَلَى الْكَمَالِ أَوْ الْجَمَالِ عَلَى الْكَمَالِ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ، وَمَا لَا يَكُونُ بِهَذِهِ الصِّفَةِ لَا يَمْنَعُ۔

(الفتاوى الهندية، 5/ 299، دارالفكر، بيروت )


(کذا فی فتاوی محمودیہ، 353/17، دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4919