عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے اور قربانی کے گوشت سے روزہ کھولنے کا شرعی حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنا اور قربانی کے گوشت سے روزہ کھولنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب کا متن:

عیدالفطر، عید الاضحی اور ایام تشریق(گیارہ ذی الحج،بارہ ذی الحج اور تیرہ ذی الحج) میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
جس آدمی نے قربانی کرنی ہو، اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ اپنے قربانی کے گوشت سے ہی کھانے کا آغاز کرے، لیکن اگر وہ کسی اور چیز سے کھانے کا آغاز کرتا ہے، تو بھی شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی سنن ابی داؤد:

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ : يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ : الصَّمَّاءِ ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ : بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ.

( ج2، ص319، ط: مکتبۃ العصریہ)

کذا فی سنن الترمذی:

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَوْمُ عَرَفَةَ، وَيَوْمُ النَّحْرِ، وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ.

(ج 2، ص 135، ط: دارالغرب الاسلامی)

وفی السنن الکبری للبیہقی:

"عَن بُرَيْدَةَ رَضيَ الله عنه قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْفِطْرِ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى يَأْكُلَ شَيْئًا , وَإِذَا كَانَ الْأَضْحَى لَمْ يَأْكُلْ شَيْئًا حَتَّى يَرْجِعَ , وَكَانَ إِذَا رَجَعَ أَكَلَ مِنْ كَبِدِ أُضْحِيَتِه.

(ج 3، ص 401، رقم الحدیث:6161، ط:دارالکتب العلمیہ، بیروت)

کذا فی البحر الرائق:

ﻭﻋﻨﺪﻧﺎ ﻳﻜﺮﻩ اﻟﺼﻮﻡ ﻓﻲ ﻳﻮﻣﻲ اﻟﻌﻴﺪ ﻭﺃﻳﺎﻡ اﻟﺘﺸﺮﻳﻖ، ﻭاﻟﻤﺴﺘﺤﺐ ﻫﻮ اﻹﻓﻄﺎﺭ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﻔﻴﺪ ﺃﻥ اﻟﺼﻮﻡ ﻓﻴﻬﺎ ﻣﻜﺮﻭﻩ ﺗﻨﺰﻳﻬﺎ، ﻭﻟﻴﺲ ﺑﺼﺤﻴﺢ؛ ﻷﻥ اﻹﻓﻄﺎﺭ ﻭاﺟﺐ ﻣﺘﺤﺘﻢ؛ ﻭﻟﻬﺬا ﺻﺮﺡ ﻓﻲ اﻟﻤﺠﻤﻊ ﺑﺤﺮﻣﺔ اﻟﺼﻮﻡ ﻓﻴﻬﺎ.

(ج 2، ص 278، ط: دارالکتاب الاسلامی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4977