نماز کے بعد امام اور مقتدیوں کا سورۃ یٰس کا ختم کرنا

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! ہماری مسجد میں ہر جمعرات کی رات عشاء کی فرض نماز پڑھانے کے بعد امام صاحب اعلان کرتے ہیں کہ بقیہ نماز کے بعد ختم ہوگا، پھر نماز کے بعد جتنے افراد بیٹھ جاتے ہیں، ایک لڑکا ان سب کو سورة یسین دیتا ہے اور ہر کوئی ایک مرتبہ سورہ یسین پڑھتا ہے، اس دوران ایک بندہ مٹھائی بھی لیکر آتا ہے، جو اجتمائی دعا کے بعد تقسیم کی جاتی ہے، بعض دفعہ کوئی امام صاحب سے کہتا ہے کہ میرے لیے ختم کریں، اسی طرح کسی کے گھر کوئی فوتگی ہوئی ہو یا کوئی بیمار ہو یا کوئی مقدمہ یا تاریخ وغیرہ ہو، تو جمعرات کے علاوہ بھی کبھی کبھی ایسا ختم ہوتا ہے۔ اس تناظر میں رہنمائی فرمادیں کہ کیا اس طرح ختم کرنا شرعاً ٹھیک ہے؟

جواب کا متن:

سورۃ یٰس کے متعدد فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں، اس کی تلاوت کرنا بلاشبہ بڑے اجر و ثواب کا باعث ہے٬ البتہ کسی خاص دن میں اجتماعی طور پر سورۃ یٰس کے ختم کو لازم اور ضروری سمجھنا شرعا درست نہیں ہے٬ تاہم اگر نماز کے بعد سارے مقتدی اپنی مرضی سے سورۃ یٰس کی تلاوت کریں٬ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں٬ مخصوص دن میں اس کی تلاوت کو ضروری نہ سمجھا جائے، اور نہ ہی مقتدیوں کو اِس کے پڑھنے پر مجبور اور پابند کیا جائے٬ بلکہ امام اور مقتدیوں میں سے ہر ایک آزاد ہے کہ وہ سورۃ یٰس کی تلاوت کریں یا کسی اور جگہ سے تلاوت کریں یا کوئی ذکر و اذکار کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


کما فی السنن الدارمی:

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم :إِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَرَأَ طٰهٰ وَیٰس قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَأَلْفِ عَامٍ ، فَلَمَّا سَمِعَتِ الْمَلَائِکَةُ الْقُرْآنَ، قَالَتْ :طُوبٰی لِأُمَّةٍ یَنْزِلُ هٰذَا عَلَیْهَا، وَطُوبٰی لِأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هٰذَا، وَطُوبٰی لِأَلْسِنَةٍ تَتَکَلَّمُ بِهٰذَا".

( رقم الحدیث:3457)

وفیہ ایضا:

"عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ،قَالَ : بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ :« مَنْ قَرَأَ یٰس فِي صَدْرِالنَّهَارِ، قُضِیَتْ حَوَائجُهُ»".

(رقم الحدیث:3461)

کذا فی المعجم الأوسط للطبراني:

قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :« مَنْ دَاوَمَ عَلٰی قِرَاءَةِ یٰس کُلَّ لَیْلَةٍ، ثُمَّ مَاتَ مَاتَ شَهِیْدٌ".

( رقم الحدیث:1010)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4972