سوال کا متن:
جواب کا متن:
سورۃ یٰس کے متعدد فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں، اس کی تلاوت کرنا بلاشبہ بڑے اجر و ثواب کا باعث ہے٬ البتہ کسی خاص دن میں اجتماعی طور پر سورۃ یٰس کے ختم کو لازم اور ضروری سمجھنا شرعا درست نہیں ہے٬ تاہم اگر نماز کے بعد سارے مقتدی اپنی مرضی سے سورۃ یٰس کی تلاوت کریں٬ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں٬ مخصوص دن میں اس کی تلاوت کو ضروری نہ سمجھا جائے، اور نہ ہی مقتدیوں کو اِس کے پڑھنے پر مجبور اور پابند کیا جائے٬ بلکہ امام اور مقتدیوں میں سے ہر ایک آزاد ہے کہ وہ سورۃ یٰس کی تلاوت کریں یا کسی اور جگہ سے تلاوت کریں یا کوئی ذکر و اذکار کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کما فی السنن الدارمی:
عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم :إِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَرَأَ طٰهٰ وَیٰس قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَأَلْفِ عَامٍ ، فَلَمَّا سَمِعَتِ الْمَلَائِکَةُ الْقُرْآنَ، قَالَتْ :طُوبٰی لِأُمَّةٍ یَنْزِلُ هٰذَا عَلَیْهَا، وَطُوبٰی لِأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هٰذَا، وَطُوبٰی لِأَلْسِنَةٍ تَتَکَلَّمُ بِهٰذَا".
( رقم الحدیث:3457)
وفیہ ایضا:
"عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ،قَالَ : بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ :« مَنْ قَرَأَ یٰس فِي صَدْرِالنَّهَارِ، قُضِیَتْ حَوَائجُهُ»".
(رقم الحدیث:3461)
کذا فی المعجم الأوسط للطبراني:
قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم :« مَنْ دَاوَمَ عَلٰی قِرَاءَةِ یٰس کُلَّ لَیْلَةٍ، ثُمَّ مَاتَ مَاتَ شَهِیْدٌ".
( رقم الحدیث:1010)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی