اعتکاف ہر محلہ میں سنت ہے

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر شہر کی کسی ایک مسجد میں لوگ اعتکاف کے لئے بیٹھ جائیں، تو کیا پورے شہر کی طرف سے یہ سنت ادا ہو جائے گی یا محلے کی ہر مسجد میں کچھ نہ کچھ لوگوں کا اعتکاف کرنا ضروری ہے؟

جواب کا متن:

شہر کی صرف ایک مسجد میں اعتکاف کرنے سے پورے شہر والوں کی طرف سے سنت کفایہ ادا نہیں ہوگی۔

جس طرح محلہ کی ہر مسجد میں تراویح کی جماعت قائم کرنا سنتِ کفایہ ہے، اسی طرح ہر مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھنا بھی سنتِ کفایہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


کذا فی الدر مع الرد:

وسنۃ مؤکدۃ فی العشر الاخیر من رمضان) أی سنۃ کفایۃ کمافی البرھان وغیرہ لاقترانھا بعدم الانکار علی من لم یفعلہ من الصحابۃ۔
وقال ابن عابدین رحمہ اللہ تحتہ:(قولہ أی سنۃ کفایۃ) نظیرھا اقامۃ التراویح بالجماعۃ فاذا قام بھا البعض سقط الطلب عن الباقین فلم یأثموا بالمواظبۃ علی الترک بلا عذر، ولو کان سنۃ عین لأثموا بترک السنۃ المؤکدۃ اثما دون اثم ترک الواجب۔

(الدر مع الرد، 442/2، ط سعید)

وفیہ ایضاً:
(قولہ والجماعۃ فیھا سنۃ علی الکفایۃ الخ) أفاد ان اصل التراویح سنۃ عین… بخلاف صلاتھا بالجماعۃ فانھا سنۃ کفایۃ، فلو ترکھا الکل أساء وا، … وھل المراد انھا سنۃ کفایۃ لأھل کل مسجد من البلدۃ أو مسجد واحد منھا أو من المحلۃ؟ ظاھر کلام الشارح الاول، واستظھر ط الثانی، ویظھر لی الثالث، لقول المنیۃ: حتی لو ترک أھل محلۃ کلھم الجماعۃ فقد ترکوا السنۃ وأساء وا اھـ، وظاھر کلامھم ھنا ان المسنون کفایۃ اقامتھا بالجماعۃ فی المسجد، حتی لو أقاموھا جماعۃ فی بیوتھم ولم تقم فی المسجد أثم الکل… الخ۔

(شامی 45/2 فصل فی التراویح)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4970