عورتوں کے لیے بھی اعتکاف سنت ہے

سوال کا متن:

عورت کا اعتکاف کرنا کیسا ہے؟ کیا شریعت میں عورت کیلئے اعتکاف کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

جس طرح مرد حضرات کے لئے عبادت کرنا اور ثواب حاصل کرنا ضروری ہے، تاکہ آخرت میں پریشانی نہ ہو، اور جنت حاصل کرنا آسان ہو، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی عبادت کرنا اور ثواب حاصل کرنا لازم ہے، نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے اعتکاف کیا، اور آپ صلی الله عليه وسلم کے زمانہ میں آپ کی محبت اور اتباع میں ازواجِ مطہرات وغیرہ نے اس سنت پر عمل کیا، اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کو بھی اس سنت پر عمل کرنا چاہیے۔

آج کل عورتوں میں اعتکاف کرنے کا رواج کم ہوگیا ہے، یہ عورتوں میں دینداری، تقویٰ، زہد، آخرت کی طرف رغبت اور دینی مزاج نہ ہونے کی وجہ سے ہے، حالانکہ عورتوں کے لیے اعتکاف کرنا بہت ہی زیادہ آسان ہے، اگر گھر میں پہلے سے نماز پڑھنے کی کوئی خاص جگہ متعین ہو، تو وہاں بستر لگائے اور بیٹھ جائے، صرف بیت الخلاء کے لیے نکلے، باقی اسی جگہ بیٹھی بیٹھی گھر کا کام کاج بھی کر سکتی ہے، اور لڑکیوں کو رہنمائی بھی کر سکتی ہے، اور کام کاج کی تعلیم بھی کر سکتی ہے، اس طرح ایک تیر سے دو شکار ہو جائینگے، ان کا اعتکاف بھی ہو جائے گا، اور گھر کا کام کاج بھی ہو جائے گا، اور اعتکاف جیسی سنت عبادت سے گھر میں خیر و برکت بھی نازل ہوگی، اتنی آسانی کے باوجود عورتیں اعتکاف نہ کریں، تو یہ بہت ہی بڑا نقصان ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الحدیث النبوی:

عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یعتکف العشر الا واخر من رمضان حتی توفاہ اللّٰہ ثم اعتکف ازواجہ من بعدہ۔

(صحیح البخاری، 271/1، ط قدیمی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4966