جھوٹی قسم کھانے کا کفارہ نہیں، البتہ گناہ ہے

سوال کا متن:

میری ایک مرتبہ دوست سے بحث ہوگئی تھی، مجھے اپنی عزت بچانی تھی، تو میں نے دوست کو یقین دلانے کے لیے عزت کی خاطر قرآن کی جھوٹی قسم کھالی تھی، سوال یہ ہے کیا مجھے کفارہ دینا ہوگا، کیا اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرمادیں گے؟

جواب کا متن:

ماضی کے کسی واقعہ یا بات پر جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے، دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے، حدیث میں آتا ہے کہ جھوٹی قسم کھانے والے کو اللہ تعالیٰ جہنم میں داخل فرمائیں گے، تاہم اس کی تلافی کی صورت یہ ہے کہ توبہ و استغفار کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الھدایۃ:

(فَالْغَمُوسُ هُوَ الْحَلِفُ عَلَى أَمْرٍ مَاضٍ يَتَعَمَّدُ الْكَذِبَ فِيهِ، فَهَذِهِ الْيَمِينُ يَأْثَمُ فِيهَا صَاحِبُهَا) لِقَوْلِهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «مَنْ حَلَفَ كَاذِبًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ» (وَلَا كَفَّارَةَ فِيهَا إلَّا التَّوْبَةَ وَالِاسْتِغْفَارَ)۔
(کتاب الأیمان، ج: 2، ص: 458)۔


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4806