دوسرے کی طرف سے بغیر اجازت زکوة ادا کرنے کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اگر کسی کو بتائے بغیر اس کی طرف سے زکوة ادا کر دی جائے اور بعد میں اس کو بتایا جائے، تو کیا اس طرح کرنے سے زکوۃ ادا ہو جائے گی؟

جواب کا متن:

اگر کوئی شخص دوسرے کی طرف سے اس کی اجازت اور حکم کے بغیر زکوٰة ادا کردے، تو زكوة ادا نہیں ہوگی، اور اگر اس کی اجازت سے زکوٰة دی ہے، تو زکوٰة ادا ہوجائے گی، اور بعد میں اس شخص سے اتنی رقم لے سکتا ہے، جتنی رقم زکوٰة میں دی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لمافی البحر الرائق:

ﻭﻟﻮ ﺃﺩﻯ ﺯﻛﺎﺓ ﻏﻴﺮﻩ ﺑﻐﻴﺮ ﺃﻣﺮﻩ ﻓﺒﻠﻐﻪ ﻓﺄﺟﺎﺯ ﻟﻢ ﻳﺠﺰ؛ ﻷﻧﻬﺎ ﻭﺟﺪﺕ ﻧﻔﺎﺫا ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺘﺼﺪﻕ؛ ﻷﻧﻬﺎ ﻣﻠﻜﻪ، ﻭﻟﻢ ﻳﺼﺮ ﻧﺎﺋﺒﺎ ﻋﻦ ﻏﻴﺮﻩ ﻓﻨﻔﺬﺕ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﻟﻮ ﺗﺼﺪﻕ ﻋﻨﻪ ﺑﺄﻣﺮﻩ ﺟﺎﺯ ﻭﻳﺮﺟﻊ ﺑﻤﺎ ﺩﻓﻊ ﻋﻨﺪ ﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ، ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﺸﺘﺮﻁ اﻟﺮﺟﻮﻉ ﻛﺎﻷﻣﺮ ﺑﻘﻀﺎء اﻟﺪﻳﻦ ﻭﻋﻨﺪ ﻣﺤﻤﺪ ﻻ ﺭﺟﻮﻉ ﻟﻪ ﺇﻻ ﺑﺎﻟﺸﺮﻁ.

(ج:2، ص:227،ط: دارالکتاب الاسلامی بیروت )

وفی الشامیة:

ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﺘﺘﺎﺭﺧﺎﻧﻴﺔ: ﺇﻻ ﺇﺫا ﻭﺟﺪ اﻹﺫﻥ ﺃﻭ ﺃﺟﺎﺯ اﻟﻤﺎﻟﻜﺎﻥ اﻩـ ﺃﻱ ﺃﺟﺎﺯ ﻗﺒﻞ اﻟﺪﻓﻊ ﺇﻟﻰ اﻟﻔﻘﻴﺮ، ﻟﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ: ﻟﻮ ﺃﺩﻯ ﺯﻛﺎﺓ ﻏﻴﺮﻩ ﺑﻐﻴﺮ ﺃﻣﺮﻩ ﻓﺒﻠﻐﻪ ﻓﺄﺟﺎﺯ ﻟﻢ ﻳﺠﺰ ﻷﻧﻬﺎ ﻭﺟﺪﺕ ﻧﻔﺎﺫا ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺘﺼﺪﻕ ﻷﻧﻬﺎ ﻣﻠﻜﻪ ﻭﻟﻢ ﻳﺼﺮ ﺗﺎﺋﺒﺎ ﻋﻦ ﻏﻴﺮﻩ ﻓﻨﻔﺬﺕ ﻋﻠﻴﻪ اﻩـ ﻟﻜﻦ ﻗﺪ ﻳﻘﺎﻝ: ﺗﺠﺰﻱ ﻋﻦ اﻵﻣﺮ ﻣﻄﻠﻘﺎ ﻟﺒﻘﺎء اﻹﺫﻥ ﺑاﻟﺪﻓﻊ. ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ: ﻭﻟﻮ ﺗﺼﺪﻕ ﻋﻨﻪ ﺑﺄﻣﺮﻩ ﺟﺎﺯ ﻭﻳﺮﺟﻊ ﺑﻤﺎ ﺩﻓﻊ ﻋﻨﺪ ﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ. ﻭﻋﻨﺪ ﻣﺤﻤﺪ ﻻ ﻳﺮﺟﻊ ﺇﻻ ﺑﺸﺮﻁ اﻟﺮﺟﻮﻉ۔

(ج:2،ص:269،ط: دارالفکر بیروت۔)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4800