سید کو نفلی صدقہ دینا

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! کیا ضرورت مند سید کو نفلی صدقہ دے سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ:
یہ صدقات (زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ ) لوگوں کے مالوں کا میل کچیل ہیں، ان کے ذریعہ لوگوں کے نفوس اور اموال پاک ہوتے ہیں اور بلاشبہ یہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے اور آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیےحلال نہیں ہے۔
(صحيح مسلم، ج2، ص754، رقم الحدیث1072)

لہذا سید کو زکوۃ یا صدقاتِ واجبہ دینا جائز نہیں ہے، ہاں ! نفلی صدقہ، خیرات، عطیات دے سکتے ہیں۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 265):

'' (قوله: وبني هاشم ومواليهم) أي لا يجوز الدفع لهم ؛ لحديث البخاري: «نحن - أهل بيت - لا تحل لنا الصدقة»، ولحديث أبي داود: «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لا تحل لنا الصدقة» ''۔
(الھندیۃ، ج1، ص189، ط رشیدیہ)

لما فی البحر الرائق:
قید بالزکاۃ لان النفل یجوز للغنی کما یجوز للھاشمی۔
(ج2، ص245، ط سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4794