سوال کا متن:
جواب کا متن:
صورت مسئولہ میں گزشتہ جن سالوں میں آپ کی مجموعی مالیت (سونا، چاندی، مال تجارت اور ضروت سے زائد رقم) قرض اور کمیٹی کے واجب الاداء اقساط کو منہا کرنے کے بعد اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رہی ہو، تو آپ پر ان گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کمافی الھدایۃ:
ویضم الذھب الی الفضۃ للمجانسۃ من حیث الثمنیۃ ومن ھذا الوجہ صار سبباً ثم تضم بالقیمۃ عند ابی حنیفۃ رحمہ اﷲ الخ (ھدایہ اولین ج ۱ص ۱۷۶ باب زکوٰۃ المال فصل فی العروض)
وفی مراقی الفلاح:
وتضم قیمۃ العروض الی الثمنین والذھب الی الفضۃ قیمۃ (ص۴۱۶ کتاب الزکوۃ)
وفی الہندیۃ
ﻭﻣﻨﻬﺎ اﻟﻔﺮاﻍ ﻋﻦ اﻟﺪﻳﻦ) ﻗﺎﻝ ﺃﺻﺤﺎﺑﻨﺎ - ﺭﺣﻤﻬﻢ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ -: ﻛﻞ ﺩﻳﻦ ﻟﻪ ﻣﻄﺎﻟﺐ ﻣﻦ ﺟﻬﺔ اﻟﻌﺒﺎﺩ ﻳﻤﻨﻊ ﻭﺟﻮﺏ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺳﻮاء ﻛﺎﻥ اﻟﺪﻳﻦ ﻟﻠﻌﺒﺎﺩ ﻛﺎﻟﻘﺮﺽ ﻭﺛﻤﻦ اﻟﺒﻴﻊ ﻭﺿﻤﺎﻥ اﻟﻤﺘﻠﻔﺎﺕ ﻭﺃﺭﺵ اﻟﺠﺮاﺣﺔ، ﻭﺳﻮاء ﻛﺎﻥ اﻟﺪﻳﻦ ﻣﻦ اﻟﻨﻘﻮﺩ ﺃﻭ اﻟﻤﻜﻴﻞ ﺃﻭ اﻟﻤﻮﺯﻭﻥ ﺃﻭ اﻟﺜﻴﺎﺏ ﺃﻭ اﻟﺤﻴﻮاﻥ ﻭﺟﺐ ﺑﺨﻠﻊ ﺃﻭ ﺻﻠﺢ ﻋﻦ ﺩﻡ ﻋﻤﺪ، ﻭﻫﻮ ﺣﺎﻝ ﺃﻭ ﻣﺆﺟﻞ ﺃﻭ ﻟﻠﻪ - ﺗﻌﺎﻟﻰ - ﻛﺪﻳﻦ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥﺯﻛﺎﺓ ﺳﺎﺋﻤﺔ ﻳﻤﻨﻊ ﻭﺟﻮﺏ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﺑﻼ ﺧﻼﻑ ﺑﻴﻦ ﺃﺻﺤﺎﺑﻨﺎ - ﺭﺣﻤﻬﻢ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ( ج:، ۱ص:۱۷۲ط: دار الفكر بيروت)
وفى الدر المختار
ﻭﻣﺪﻳﻮﻥ ﻟﻠﻌﺒﺪ ﺑﻘﺪﺭ ﺩﻳﻨﻪ) ﻓﻴﺰﻛﻲ اﻟﺰاﺋﺪ ﺇﻥ ﺑﻠﻎ ﻧﺼﺎﺑﺎ، (ج:٢،ص:٢٦٣،ط: دار الفكر بيروت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی