بیکری اور میڈیکل سٹور کے سامان میں زکوٰۃ کی مالیت معلوم کرنے کا طریقہ

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں ایک بیکری اور ایک میڈیکل سٹور کا مالک ہوں، بیکری میں بھی ہزاروں مختلف آئیٹمز ہیں اور میڈیکل اسٹور میں بھی ظاہر ہے کہ مختلف قسم کی ہزاروں دوائیاں موجود ہیں، اب زکوة کے حساب کے لیے میں نے سنا ہے کہ bulk price پر بھی زکوة دی جاسکتی ہے، تو bulk price لگانے کا عملی طریقہ کیا ہوگا؟ کیوں کہ مختلف مالیت کے مختلف آئیٹمز ہوتے ہیں، پانچ روپے سے لے کر پانچ ہزار تک کی چیزیں ہوتی ہیں، تو کیا میں خود اندازے سے یہ قیمت لگاوں یا کسی اور سے لگوا لوں؟ اور اگر میں ہول سیل ریٹ کے مطابق زکوة ادا کرنا چاہوں تو اس کا کیا طریقہ ہوگا؟ کیا ہر مختلف آئیٹم کا الگ ہول سیل ریٹ اندازے سے لگانا ہوگا؟

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں آپ بیکری اور میڈیکل سٹور میں موجود چیزوں کی قیمتوں میں فرق کا لحاظ رکھتے ہوئے، ان اشیاء کی مجموعی مالیت کا تخمینی اندازہ لگائیں، اور مجموعی مالیت کا تخمینی اندازہ احتیاطا کچھ زیادہ کر کے زکوٰۃ نکالیں، تاکہ زکوۃ میں کچھ کمی نہ رہ جائے۔

واضح رہے کہ جس قیمت پر آپ مارکیٹ میں مال آگے بیچتے ہیں، اسی قیمت کے حساب سے ہی زکوٰۃ ادا کریں، نیز بیکری اور میڈیکل سٹور کے سامان کی مجموعی مالیت کا تخمینی اندازہ اگر آپ کسی ماہر دیانت دار شخص کے ذریعے لگوانا چاہتے ہیں، تو آپ کے لیے اس طرح کرنا بھی درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الأشباہ:
الثاني لہ اِبلٌ، وبقرٌ، وغنم سائمۃ وشک في أن علیہ زکوۃ کلہا أو بعضہا ینبغي أن تلزمہ زکوۃ الکل الخ۔ (الأشباہ والنظائر، القاعدۃ الثالثۃ قدیم ۱/۱۰۸، جدید مکتبۃ زکریا ۱/۱۹۷)

وفی الشامیۃ:
في عرض تجارۃ قیمتہ نصاب من ذہب أو ورق، ففي کل أربعین درہمًا درہم۔ (شامي / باب زکاۃ المال ۲؍۲۹۸ کراچی، تنویر الأبصار علی الدر المختار ۳؍۲۲۸ زکریا)

*وفی الہندیۃ:*
الزکاۃ واجبۃ فی عروض التجارۃ کائنۃ ما کانت إذا بلغت قیمتہا نصابا من الورق والذہب۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۷۹)

وفی الشامیۃ:
لأن الإحتیاط في العبادۃ واجب کما صرّحوا بہ في کثیر من المسائل الخ۔ (شامي، کتاب الزکاۃ، باب زکوۃ المال، مکتبۃ زکریا دیوبند ۳/۲۳۱، کراچي ۲/۳۰۰)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4410