بزنس لائسنس کے لیے جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ کا حکم

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! سرمایہ کاری میں ایک مخصوص رقم بزنس لائسنس کے لیے بھی شامل ہوتی ہے، جس کی بینک گارنٹی بن جاتی ہے، یہ رقم بزنس بینک اکاؤنٹ میں تو ہوتی ہے، لیکن اسے استعمال نہیں کر سکتے، جب بزنس ختم ہو جاتا ہے تو اسی صورت میں یہ رقم واپس ملتی ہے، تو کیا اس مخصوص سرمائے پر بھی زکوة واجب ہوگی؟

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں بزنس لائسنس کی مد میں جمع شدہ رقم چونکہ قرض ہے اور قرض دی گئی رقم اگر نصاب تک پہنچتی ہو، تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، تاہم اس کی ادائیگی فورا واجب نہیں ہوتی ، بلکہ قرض وصول ہونے کے بعد واجب ہوتی ہے، لہذا اگر کئی سال بعد مذکورہ رقم وصول ہو اور وہ شخص ان سالوں میں صاحب نصاب ہو، تو اس رقم پر گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہوگا۔
اگر کوئی شخص قرض وصول ہونے سے قبل ہی، ہر سال اس قرض کی زکوٰۃ ادا کرتا رہے، تو اس طرح کرنے سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی اور اس میں زیادہ سہولت بھی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لما فی الشامیۃ:
"فتجب زکاتھا إذا تم نصاباً وحال الحول، لکن لا فوراً بل عند قبض أربعین درھماً من الدین القوي کقرض".
(رد المحتار: کتاب الزکاة، باب زکاة المال)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

http://AlikhlasOnline.com

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4409