تیجہ اور چالیسویں کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! تیجہ چالیسواں کرنا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

ایصال ثواب کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ جتنی توفیق ہو سکے، قرآن کریم پڑھ کر یا مخفی طور پر کچھ صدقہ و خیرات حسب استطاعت کر کے یا اور کوئی نفلی عمل کرکے اس کا ثواب مرحوم کو بخش دیا جائے، باقی اس کے علاوہ جتنے طریقے : مروجہ قرآن خوانی، تیجہ و چالیسواں اور نیاز وغیرہ ایصال ثواب کے سلسلے میں رائج ہیں، یہ سب بے اصل اور بدعت کے زمرے میں آتے ہیں، لہذا ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی ردالمحتار على الدر المختار:

یکره اتخاذ الضیافة من الطعام من أهل المیت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهي بدعة مستقبحة، وقوله: ویکره اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع، ونقل الطعام إلی القبرفي المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقرّآء للختم أو لقراء ة سورة الإنعام أوالإخلاص".
(باب صلاة الجنازة، مطلب في كراهة الضیافة من أهل المیت، ج2، ص240، سعید، کراچی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4460