روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اگر ٹوتھ پیسٹ حلق میں نہ جائے، پھر بھی روزہ میں استعمال کرنا مکروہ ہوگا؟

جواب کا متن:

روزے کی حالت میں بلا عذر کسی چیز کا چکھنا مکروہ ہے، اور ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کرنے سے زبان پر اس کا ذائقہ محسوس ہوتا ہے، اس لئے روزے کی حالت میں اس کا استعمال مکروہ ہے، اور اگر اس کے ذرات حلق سے نیچے اتر جائیں، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

_________________________
دلائل:
وفی رد المحتار:
وکرہ ذوق شییٔ و مضغہ بلا عذر لان العذر فیہ لایتضح فذکر مطلقا بلا عذر اھتماما (قولہ ابیض الخ) قیدہ بذلک لان الاسود وغیر الممضوغ وغیر الملتئم یصل منہ شییٔ الی الجوف واطلق محمد المسألۃ وحملھا الکمال تبعا للمتأخرین علی ذلک قال للقطع بانہ معلل بعدم الوصول فإن کان مما یصل عادۃ حکم بالفساد لانہ کالمتیقن۔
(ج: 2، ص: 416)


وفی الدر المختار مع الرد المحتار:
(او احتقن او استعط) فی انفہ شیئا (او اقطر فی أذنہ دھنا او داوی جائفۃ او آمۃ) فوصل الدواء حقیقۃ۔
(قولہ فوصل الدواء حقیقۃ) أشار الی ان ماوقع فی ظاھر الروایۃ من تقیید الافساد بالدواء الرطب مبنی علی العادۃ من انہ یصل والا فالمعتبر حقیقۃ الوصول، حتی لو علم وصول الیابس أفسد او عدم وصول الطری لم یفسد وانما الخلاف اذا لم یعلم یقینا فافسد بالطری حکما بالوصول نظر الی العادۃ… قلت ولم یقیدوا الاحتقان والاستعاط والاقطار بالوصول الی الجوف لظھورہ فیھا والا فلابد منہ حتی لوبقی السعوط فی الأنف ولم یصل الی الراس لایفطر۔
(ج:2، ص:402)


لما فی الھندیۃ:
قال مشایخنا المسئلۃ علی التفصیل ان لم یکن العلک ملتئما مصلحا فطرہ وان کان مصلحا ملتئما فان کان اسود فطرہ وان کان ابیض لم یفطرہ… وکرہ ذوق شییٔ ومضغہ بلا عذر کذا فی الکنز، ومن العذر فی الاول مالو کان زوج المرأۃ وسیدھا سییٔ الخلق فذاقت المرقۃ ومن العذر فی الثانی ان لاتجد من یمضغ الطعام لصبیھا من حائض او نفساء او غیرھما ممن لایصوم ولم تجد طبیخا ولا لبنا حلیبا۔
(ج:1، ص:199)


وفی الفقہ الحنفی:
من ذاق شیئا بفمہ فی نھار رمضان وھو صائم ولم یبتلع ماذاق لم یفطر، لعدم وصول المفطر الی جوفہ، ویکرہ لہ ذلک لما فیہ من تعریض الصوم علی الفساد مضغ العلک الذی لایصل منہ شییٔ الی الجوف مع الریق لایفطر الصائم لعدم وصول شیٔ منہ الی الجوف ویکرہ ذلک لانہ یتھم بالافطار، والعلک المقصود المصطکی (المسکۃ) اما العلک الملوّن المحلی بالسکر فانہ یفطر الصائم۔
(ج:1، ص:395)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :4278