مسجد کی چیز بیچنا

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! مسجد کے سولر پاور پینل کی فی الحال ضرورت نہیں ہے، تو کیا مسجد کا متولی اسے بیچ کر اس کے پیسے مسجد کے کسی دوسرے کام میں استعمال کرسکتا ہے؟

جواب کا متن:

مسجد کے لیے خریدی گئی اشیاء کو اسی مسجد میں استعمال کیا جانا ضروری ہے، لیکن اگر اس چیز کی ضرورت نہ رہے اور رکھنے کی صورت میں اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے بازاری قیمت کے مطابق فروخت کرکے اس کی رقم اسی مسجد کی ضروریات میں خرچ کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لمافی البحر الرائق:
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْمَسْجِدِ بَاعُوا حَشِيشَ الْمَسْجِدِ أَوْ جِنَازَةً أَوْ نَعْشًا صَارَ خَلَقًا وَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ غَائِبٌ اخْتَلَفُوا فِيهِ قَالَ بَعْضُهُمْ يَجُوزُ وَالْأَوْلَى أَنْ يَكُونَ بِإِذْنِ الْقَاضِي وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَجُوزُ إلَّا بِإِذْنِ الْقَاضِي وَهُوَ الصَّحِيحُ. اهـ.
وَبِهِ عُلِمَ أَنَّ الْفَتْوَى عَلَى قَوْلِ مُحَمَّدٍ فِي آلَاتِ الْمَسْجِدِ.(ج:5، ص:273،ط: دارالکتاب الاسلامی )

وفی الهندیة:
وذکر أبو اللیث في نوازله: حصیر المسجد إذا صار خلقاً واستغنی أهل المسجد عنه وقد طرحه إنسان إن کان الطارح حیاً فهو له وإن کان میتاً ولم یدع له وارثاً أرجو أن لا بأس بأن یدفع أهل المسجد إلی فقیر أو ینتفعوا به في شراء حصیر آخر للمسجد. والمختار أنه لایجوز لهم أن یفعلوا ذلک بغیر أمر القاضي، کذافي محیط السرخسي". (ج:2، ص: 458، ط: دارالفکر بیروت   )

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :3975