کیا منت کے روزوں کے بدلے فدیہ دے سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص منت مانے کہ اگر فلاں کام ہوجائے، تو دس روزے رکھوں گا، پھر وہ کام ہو جائے، تو اگر گرمی کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے، تو اس کے بدلے فدیہ دے سکتا ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ اگر گرمی کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتا، تو سردیوں میں ان روزوں کو رکھ لے، اس عارضی عذر کی بنا پر روزے کے بدلے فدیہ ادا کرنا صحیح نہیں ہے، البتہ اگر کوئی ایسا عذر ہو، جس کی وجہ سے آئندہ بھی روزہ نہ رکھ سکتا ہو، تو ہر روزے کے بدلے کسی محتاج کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دے دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی الھندیہ:
واذا نذربصوم کل خمیس یاتی علیہ فافطر خمیسا واحدا فعلیہ قضاء ہ، کذافی المحیط ولو اخرا لقضاء حتی صار شیخاًفانیاً و کان النذر بصیام الأ بد فعجز لذلک او باشتغا لہ بالمعیشۃ لکن صنا عتہ شاقۃ لہ ان یفطر ویطعم لکل یوم مسکیناً علی ما تقدم وان لم یقدر علی ذلک لعسرتہ یستغفراﷲ انہ ھو الغفور الرحیم ولو لم یقدر لشدۃ الزمان کالحرلہ ان یفطر وینتظر الشتاء فیقضی، کذا فی فتح القدیر ( ص ۱۳۵ ج۱ الباب السادس فی النذر)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :3121