رزق اور بغیر حساب کے معنی کی تحقیق

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! قرآن کریم کی اس آیت مبارکہ ان اللہ یرزق من یشاء بغیر حساب میں رزق سے کیا مراد ہے اور یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ بغیر حساب کا کیا مطلب ہے؟ جزاک اللہ خیرا

جواب کا متن:

واضح رہے کہ "رزق" قرآن کریم میں "روزی، علم، ہدایت" وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے، جبکہ مفسرین نے"بغیر حساب" کی مختلف تفاسیر کی ہیں:


1)اللہ جسے چاہے بلا حساب رزق عطا فرماتا ہے۔

2)اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے دنیا میں بغیر کسی محنت اور تکلیف کے جس قدر چاہے عطا فرما دے، اور اسے اعمال صالحہ کی توفیق دیدے، پھر آخرت میں اس مال کا حساب نہ لے۔

3)اللہ تعالیٰ جس کو جتنا چاہے دے دے، جس کو چاہے کم دے جس کو چاہے زیادہ دے، اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے، اس سے کوئی حساب لینے والا بھی نہیں ہے۔

4)اللہ تعالیٰ بےحساب خرچ فرماتا ہے، اسے خرچ کرنے میں حساب کرنے کی ضرورت نہیں، اس کے خزانے بےانتہا ہیں، وہ اپنے خزانے خالی ہونے سے نہیں ڈرتا کہ وہ حساب کر کے دے۔

5) اللہ تعالی کی قدرت اتنی عظیم ہے کہ وہ کسی حد اور شمار کے ساتھ خرچ نہیں کرتا۔

_________
دلائل:
کما فی تفسیر ابن کثیر:
قال مجاهد، وعكرمه وسعيد بن جبير، وابو الشعثاء، وابراهيم النخعی، والضحاک، وقتاده، والربيع بن انس، و عطيه العوفي، والسدي: يعني وجد عندها فاكهۃ الصيف في الشتاء وفاكهۃ الشتاء في الصيف۔ وعن مجاهد (وجد عندها رزقا) اي علما وقال صحفا فيها علم رواه ابن ابي حاتم والاول اصح
(سورہ آل عمران، آیت:37)

وفیہ ایضا:
قال تعالى: (والله يرزق من يشاء بغير حساب) اي یرزق من يشاء من خلقه ويعطيه عطاء جزيلا بلا حصر ولا تعداد في الدنيا والاخرة
(سورۃ البقرۃ، آیت:212)




کما فی تفسیر القرطبی
قوله تعالى (والله يرزق من يشاء بغير حساب)
قال الضحاک یعنی من غیر تبعۃ فی الاخرۃ وقيل هو اشاره الى هؤلاء المستضعفين اي یرزقهم علو المنزلۃ فالايۃ تنبيه على عظیم النعمۃ عليهم وجعل رزقهم بغير حساب من حيث هو دائم لا يتناھی فهو لا ينعد وقيل انه قوله (بغير حساب) صفۃ للرزق الله تعالى كيف يصرف اذا هو جلت قدرته لا ينفق بعد ففضلہ كله بغير حساب والذي بحساب ما كان على عمل قدمه العبد قال الله تعالى: (جزاء من ربك عطاء حسابا) والله اعلم ويحتمل ان يكون المعنى بغير احتساب من المرزوقين كما قال ويرزقه من حيث لا يحتسب
(سورۃ البقرۃ، آیت:212)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :3071