شیر خوار بچہ کا جھوٹا کھانے یا پینے سے رضاعت کا حکم

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! السلام علیکم، یہ بات ہمارے ہاں مشہور اور زمانے سے سننے اور دیکھنے میں آرہی ہے کہ دودھ پیتا بچہ یا بچی جب تک دودھ پیتے ہیں، تو انکا والد کوئی بھی چیز، جو ان بچوں نے پی یا کھائی ہو، وہ چیز والد استعمال نہیں کرتا کہ اس سے وہ بچوں کا بھائی بن جائے گا۔ کیا اس طرحرضاعت ثابت ہوجاتی ہے؟

جواب کا متن:

سوال میں ذکر کردہ صورت سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی الشامیۃ:

باب الرضاع (هو) لغة بفتح وكسر: مص الثدي. وشرعا (مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى كما في تصحيح القدوري عن العون۔

(ج: 3، ص: 209، ط: دار الفکر)

وفی العنایۃ شرح الھدایۃ:

والرضاع بفتح الراء وهو الأصل وبكسرها وهو لغة فيه مص اللبن من الثدي. وفي الشريعة عبارة عن مص شخص مخصوص، وهو أن يكون صبيا رضيعا من ثدي مخصوص وهو ثدي الآدمية في وقت مخصوص۔

(ج: 3، ص: 438، ط: دار الفکر)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :1664