چھ سال کی عمر میں دودھ پینے سے رضاعت کا حکم

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ میری خالہ نے مجھے بتایا ہے کہ میری والدہ خالہ کو اپنا دودھ پھیکنے کے لیے دیا کرتی تھی، ایک مرتبہ چھ سال کی عمر میں خالہ نے وہ دودھ پی لیا تھا، سوال یہ ہے کیا میری بہن کا نکاح خالہ زاد بھائی سے درست ہے، یا رضاعت ثابت ہوچکی ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ رضاعت ثابت ہونے کے لیے دو سال کی مدت میں بچے یا بچی کا دودھ پینا ضروری ہے، دو سال کے بعد دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے، لہذا چھ سال کی عمر میں خالہ کے دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوئی ہے، لہذا آپ کی بہن کا نکاح آپ کے خالہ زاد بھائی سے ہوسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی العنایۃ شرح الھدایۃ:

(ثم مدة الرضاع ثلاثون شهرا عند أبي حنيفة - رحمه الله -، وقالا سنتان) وهو قول الشافعي - رحمه الله -۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ولهما قوله تعالى {وحمله وفصاله ثلاثون شهرا} [الأحقاف: ١٥] ومدة الحمل أدناها ستة أشهر فبقي للفصال حولان. وقال النبي - عليه الصلاة والسلام - «لا رضاع بعد حولين» وله هذه الآية.
(ج: 3، ص: 441,442، ط: دار الفکر)۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :1539