ایک آدمی کا صدقۂ فطر ایک ہی فقیر کو دیاجائے یا کئی فقیروں اور صد قہ فطر کا مستحب وقت کیا ہے

سوال کا متن:

صدقہ فطر کی رقم ایک جگہ ادا کریں یا تھوڑی تھوڑی رقم مختلف جگہ پر دی جا سکتی ہے؟ صدقہ فطر ادا کرنے کا افضل وقت کیا ہے؟ کیا رمضان کے شروع میں ادا کر سکتے ہیں؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں ۔

جواب کا متن:

1۔ایک آدمی کا صدقۂ فطر ایک ہی فقیر کو  بھی دینا جائز ہے اور کئی فقیروں کو بھی دینا جائز ہے ۔ اسی طرح کئی آدمیوں کا صدقۂ فطرایک فقیر کو دینا جائز ہے۔
2 ۔ صدقۂ فطر ادا کرنے کا مستحب وقت یہ ہے کہ عید الفطر کے دن طلوع فجر کے بعد عید گاہ جانے سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرے، اس سے تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے اورعید الفطر کا دن آنے سے پہلے رمضان میں ادا کردے تو بھی جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

لما فی التنویر و شرحہ:
(بطلوع فجر الفطر) متعلق بيجب۔۔۔۔وصح أداؤها إذا قدمه على يوم الفطر أو أخره) اعتبارا بالزكاة والسبب موجود إذ هو الرأس (بشرط دخول رمضان في الأول) أي مسألة التقديم (هو الصحيح) وبه يفتى جوهرة وبحر عن الظهيرية لكن عامة المتون والشروح على صحة التقديم مطلقا وصححه غير واحد ورجحه في النهر ونقل عن الولوالجية أنه ظاهر الرواية.
(٣٦٧/٢، سعید، کراچی)

و فیہ ایضاً:
(وجاز دفع كل شخص فطرته إلى) مسكين أو (مسكين على) ما عليه الأكثر وبه جزم في الولوالجية والخانية والبدائع والمحيط وتبعهم الزيلعي في الظهار من غير ذكر خلاف وصححه في البرهان فكان هو (المذهب) كتفريق الزكاة والأمر في حديث " أغنوهم " للندب فيفيد الأولوية، ولذا قال في الظهيرية: لا يكره التأخير أي تحريما (كما جاز دفع صدقة جماعة إلى مسكين واحد بلا خلاف)۔
(٣٦٧/٢، سعید، کراچی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :1523