بیک وقت دو بیویوں سے ایک ساتھ جماع کرنا

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کسی شخص نے دو شادیاں کی ہوں، تو کیا وہ ایک ساتھ ان کے ساتھ جماع کرسکتا ہے؟

جواب کا متن:

حدیث مبارکہ میں ایمان و حیاء کو لازم و ملزوم قرار دیا گیا ہے، اگر ایک اٹھ جائے، تو دوسرا بھی اٹھ جاتا ہے، شَرم و حیا ایک ایسا وصف ہے جو انسان اور جانور کے درمیان فرق کی بنیادی علامت ہے، بیک وقت دو بیویوں سے ایک ساتھ جماع کرنا شرم وحیاء کے خلاف اور مکرہ تحریمی ہے، نیز عورت کے لیے کسی دوسری عورت کا ستر بغیر ضرورت شدیدہ کے دیکھنا جائز نہیں ہے، اور یہ خلاف شرع فعل دو بیویوں سے ایک ساتھ جماع کرنے کی صورت میں پایا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

کذا فی المشکوٰۃ المصابیح:

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْحَيَاءَ وَالْإِيمَانَ قُرَنَاءُ جَمِيعًا فإِذا رفع أَحدهمَا رفع الآخر»

(رقم الحدیث: 5093)


کما فی الصحیح البخاری:

حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ .

(رقم الحدیث: 3484)

کذا فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"ويكره للرجل أن يطأ امرأته وعندها صبي يعقل أو أعمى أو ضرتها أو أمتها أو أمته.

(ج:3، ص:208)

کذا فی الفتاوی الہندیة:

کرہ وطئ زوجتہ بحضرة ضرّتہا․

(ج:5، ص:380)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :6955