سوال کا متن:
جواب کا متن:
مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے پورا کرنے کے بعد باقی پورے ترکہ (خواہ منقولی ہو یا غیر منقولی ) کو اٹھاسی (88) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو گیارہ (11)، چار بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 15.90 فیصد
ہر ایک بیٹی کو % 7.95 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل :
قال اللہ تعالیٰ:
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ... الخ الایۃ
(سورۃ النساء، آیت نمبر: 11)
وفی الاٰیۃ الاخرٰی قال اللہ عزوجل:
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ... الخ الایۃ
(سورۃ النساء، ایت نمبر:12)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی