غیر مسلم عورت کے ساتھ زنا ہوجائے، تو کیا مسلمان غسل کرنے سے بھی پاک نہیں ہوگا؟

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! ہمارے یہاں ایک بات مشہور ہے کہ اگر کوئی مسلمان آدمی کسی غیر مسلم عورت سے زنا کرے تو وہ غسل کرنے سے بھی پاک نہیں ہوگا اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب تک کوئی اینٹ نہیں پگلائے گا، اس وقت تک اس کا غسل اعتبار سے درست نہیں ہوگا۔ کیا قران وسنت میں اس کی کوئی اصل ہے یا ایسی ہی من گھڑت بات ہے؟

جواب کا متن:

واضح رہے کہ زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، چاہے مسلم عورت کے ساتھ کیا جائے یا غیر مسلم عورت کے ساتھ، اس پر صدق دل سے توبہ و استغفار کرنا اور آئندہ اس قبیح فعل سے اجتناب کرنا شرعاََ لازم ہے۔

البتہ اگر یہ قبیح فعل کسی مسلمان سے سرزد ہوجائے، چاہے مسلم عورت کے ساتھ یا غیر مسلم عورت کے ساتھ، ہر صورت میں ایک مرتبہ شرعی غسل کرنے سے جنابت کی ناپاکی دور ہو جائے گی، لہذا صورت مسئولہ میں لوگوں کی مذکورہ بات کہ "ایسا شخص غسل کرنے سے بھی پاک نہیں ہوگا" یا "پاک ہونے کے لئے اینٹ پگھلانا ضروری ہے"، درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی القرآن الکریم:

وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوۡا ؕ۔۔۔الایۃ

(سورۃ المائدۃ،الآیۃ:6)

وفى المحيط البرهاني:

أسباب الغسل ثلاثة: الجنابة، والحيض، والنفاس۔۔۔۔۔۔الجنابة تثبت بشيئين:
أحدهما: انفصال المني عن شهوة، والثاني: الإيلاج في الآدمي۔

(ج:١،ص:٨٢،ط:دار الكتب العلمية)

وفی بدائع الصنائع:

(ﻭﺃﻣﺎ) اﻟﻐﺴﻞ اﻟﻤﻔﺮﻭﺽ ﻓﺜﻼﺛﺔ: اﻟﻐﺴﻞ ﻣﻦ اﻟﺠﻨﺎﺑﺔ، ﻭاﻟﺤﻴﺾ، ﻭاﻟﻨﻔﺎﺱ.....ﺃﻣﺎ) اﻷﻭﻝ ﻓﺎﻟﺠﻨﺎﺑﺔ ﺗﺜﺒﺖ ﺑﺄﻣﻮﺭ ﺑﻌﻀﻬﺎ ﻣﺠﻤﻊ ﻋﻠﻴﻪ، ﻭﺑﻌﻀﻬﺎ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻓﻴﻪ (ﺃﻣﺎ) اﻟﻤﺠﻤﻊ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻨﻮﻋﺎﻥ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﺧﺮﻭﺝ اﻟﻤﻨﻲ ﻋﻦ ﺷﻬﻮﺓ ﺩﻓﻘﺎ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺇﻳﻼﺝ ﺑﺄﻱ ﺳﺒﺐ ﺣﺼﻞ اﻟﺨﺮﻭﺝ ﻛﺎﻟﻠﻤﺲ، ﻭاﻟﻨﻈﺮ، ﻭاﻻﺣﺘﻼﻡ، ﺣﺘﻰ ﻳﺠﺐ اﻟﻐﺴﻞ ﺑﺎﻹﺟﻤﺎﻉ ﻟﻘﻮﻟﻪ - ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ - «اﻟﻤﺎء ﻣﻦ اﻟﻤﺎء» ، ﺃﻱ: اﻻﻏﺘﺴﺎﻝ ﻣﻦ اﻟﻤﻨﻲ،...ﻭاﻟﺜﺎﻧﻲ ﺇﻳﻼﺝ اﻟﻔﺮﺝ ﻓﻲ اﻟﻔﺮﺝ ﻓﻲ اﻟﺴﺒﻴﻞ اﻟﻤﻌﺘﺎﺩ ﺳﻮاء ﺃﻧﺰﻝ، ﺃﻭ ﻟﻢ ﻳﻨﺰﻝ

(ج:١،ص:١٣٦،ط:مكتبہ رشيديہ كؤئٹہ)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :8223