مسافر کےلئے اپنے گاؤں کی آبادی سے نکلتے ہی فرض نمازوں میں قصر لازم ہے

سوال کا متن:

السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص ضلع بنوں شہر سے 17 کلومیٹر دور سدراون نامی ایک گاؤں میں رہتا ہے، کیا یہ آدمی جب سدراون نامی گاؤں کی حدود سے نکلے گا، تو مسافر شمار ہوگا یا بنوں شہر میں بس سٹیشن سے جب نکلے گا تو مسافر شمار ہوگا یا ضلع بنوں شہر کی مکمل حدود ختم ہونے پر کسی دوسرے ضلع کی حدود میں داخل ہونے پر مسافر شمار ہوگا؟ یاد رہے کہ بس سٹیشن شہر کے اندر بھی ہے اور باہر بھی ہے۔ تنقیح: محترم ! اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ کیا گاؤں سدروان کی آبادی بنو شہر سے ملی ہوئی ہے، نہیں؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔ دارالافتاء الاخلاص، کراچی جواب تنقیح: نہیں ملی ہوئی ہے۔

جواب کا متن:

صورت مسئولہ میں اگر آپ کا گاؤں شہر کی حدود سے باہر واقع ہے، اور گاؤں کی آبادی شہر کی آبادی سے ملی ہوئی نہیں ہے، تو سفرِ شرعی کی صورت میں آپ اپنے گاؤں کی حدود (متصل آبادی) سے نکلتے ہی مسافر شمار ہوں گے، اور آپ پر چار رکعتوں والی فرض نمازوں (ظہر، عصر اور عشاء) میں قصر لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کذا فی المبسوط، للسرخسي:(236/1، ط : دارالمعرفة )
"فإذا قصد مسيرة ثلاثة أيام قصر الصلاة حين تخلف عمران المصر؛ لأنه مادام في المصر فهو ناوي السفر لا مسافر، فإذا جاوز عمران المصر صار مسافراً؛ لاقتران النية بعمل السفر".


کذا فی بدائع الصنائع :(93/1، ط:دارالکتب العلمیة )
"وأما بيان ما يصير به المقيم مسافراً: فالذي يصير المقيم به مسافراً نية مدة السفر والخروج من عمران المصر فلا بد من اعتبار ثلاثة أشياء: ... والثالث: الخروج من عمران المصر فلايصير مسافراً بمجرد نية السفر ما لم يخرج من عمران المصر".

فتاویٰ بنوری تاؤن:
فتوی نمبر : 143607200032

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :8295