انٹرویو میں جھوٹ بولنا

سوال کا متن:

مفتی صاحب ! اگر نئی ملازمت اپلائی کرنے کے لیے پرانی جگہ کی زیادہ سیلری بتادیں، تو نئی جگہ سے پرانی جگہ کے مقابلہ میں جو زائد سیلری ملے گی، وہ حلال ہوگی یا حرام؟

جواب کا متن:

ملازمت حاصل کرنے کے لیے انٹرویو دینے میں جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا٬ غلط بیانی کرنا یا جھوٹی معلومات وغیرہ فراہم کرنا ناجائز اور حرام ہے۔
البتہ اگر کوئی شخص اس طرح کی غلط معلومات فراہم کر کے ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے، لیکن وہ اس ملازمت کی صلاحیت رکھتا ہو، اور دیانتداری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتا ہو، تو چونکہ جو تنخواہ ملتی ہے، وہ کام کے عوض ملتی ہے٬ لہذا ایسے شخص کی جائز ملازمت کے عوض حاصل ہونے والی تنخواہ کو حرام نہیں کہا جاسکتا۔
البتہ جھوٹ بولنے اور غلط بیانی کرنے کی وجہ سے آپ پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی :(رقم الحدیث:1972)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا کذب العبد تباعد عنہ الملَکُ میلاً من نتن ما جاء بہ۔

و فیہ ایضا:(رقم الحدیث: 1315)
عن أبي ہریرة رضي اللّ قال: من غش فلیس منا۔

و فیہ ایضاً:(رقم الحدیث:1581)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن الغادر ینصب لہ لواء یوم القیامة۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

ماخذ :دار الافتاء الاخلاص کراچی
فتوی نمبر :8511