مخصوص باطل نظریات کے حامل شخص کا حکم

سوال کا متن:

٭ نماز جنازہ بغیر وضو کے ہو سکتی ہے؟ نماز ہر عاقل اور بالغ مسلمان پر فرض ہے (گویا عاقل و بالغ ہونا شرط ہے) روزہ سے اگر تقویٰ اور تزکیہ نفس حاصل نہیں ہو رہا تو اس کے اصل ثمراث نہیں ملتے البتہ جسمانی فوائد ضرور حاصل ہوتے ہیں۔٭ نماز سے اگر نفس کی برائیاں نہیں رک رہیں (الصلوٰۃ معراج المؤمن) اگر معراج حاصل نہیں ہو رہی اور بندے کا اللہ کو دیکھنا اور اللہ کا بندے کو دیکھنا کی کیفیت نہیں ہو رہی تو ہم نماز کے اصل ثمرات سے محروم ہیں۔٭ قرآن پاک کو پاک حالت میں بغیر وضو کے چھوا جا سکتا ہے۔٭ مسلمانوں کی جماعت کا مقصد صرف پانچ وقت کی نماز سے پورا نہیں ہوتا بلکہ مسجد میں مسلمانوں کو معاشرے میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے کوشاں رہنا چاہیے اور ایک مشترکہ مقصد حیات ہونا چاہیے۔٭ زکوٰۃ صرف مال پر ہی واجب نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ جو بھی نعمتیں عطا فرمائے ان پر زکوٰۃ واجب ہے۔٭ اللہ تعالیٰ انسانیت کی ہدایت و رہنمائی کے لیے ہر دور میں روئے زمین پر مختلف علاقوں میں اپنے برگذیدہ بندے (جو سنت و حکمت) کے حامل ہوتے ہیں ضرور متعین کرتا ہے۔٭ سوال یہ ہے کہ ان عقائد کا حامل شخص کیا دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟ کیا اس کا نکاح فسخ ہو گیا؟

جواب کا متن:

سوال میں لکھی گئی باتوں پر غور و خوض کیا گیا ہے ان میں سے بعض باتیں معمول بہ طریقہ کے خلاف ہیں جو امت میں فتنہ اور انتشار کا باعث بن سکتی ہیں مثلاً یہ کہنا کہ نماز جنازہ بغیر وضو کے ہو سکتی ہے یا قرآن پاک کو بغیر وضو کے چھوا جا سکتا ہے یہ باتیں جمہور فقہائے کرام کی رائے کے خلاف اور بعض احادیث سے متصادم ہیں۔

اور بقیہ باتیں جہاں تک معلوم ہو رہا ہے بظاہر قرآن و سنت کے کسی اصول سے متصادم یا ضروریات دین کے انکار پر مشتمل نہیں، بشرطیکہ ان باتوں کی تشریح جو وہ کر رہا ہو وہ شریعت سے متصادم نہ ہو ، لہٰذا مذکورہ بالا عقائد و نظریات کا حامل شخص کافر تو نہیں ہوگا البتہ امت کے اجماعی مسلک اور قابل عمل طریقہ کے خلاف رائے قائم کرنے کی وجہ سے قابل مؤاخذہ ہو سکتا ہے۔"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :3