باب احکام المعذور خونی بواسیر کے مریض کے لیے نماز اور تلاوت قرآن کریم کا حکم

سوال کا متن:

ایک شخص کو خونی بواسیر ہے اس کو نماز کے لیے کیا اہتمام کرنا چاہیے؟ کیا ہر نماز سے پہلے استنجا کرکے وضو کرے کیا ایسا آدمی قرآن کی تلاوت کر سکتا ہے؟ اگر نماز کی حالت میں اسے محسوس ہو کہ خون جاری ہو گیا تو کیا وہ نماز جاری رکھے؟ اور نماز کے بعد نیا وضو کیے بغیر قرآن کریم بھی پڑھ سکتا ہے؟

جواب کا متن:

اگر اس کا خون مسلسل جاری ہے اور اس کو نماز کے پورے وقت میں اتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ وہ فرض وضو کر کے فرض نماز ادا کر سکے تو یہ شخص معذور ہے اس کے لیے ہر فرض نماز کے وقت کے لیے وضو کرنا ضروری ہے اس وضو سے وقت کے اندر اندر ہر قسم کی عبادت کر سکتا ہے فرض، نفل، تلاوت وغیرہ کر سکتا ہے وقت کے اندر اس عذر سے وضو نہ ٹوٹے گا۔

البتہ اگر یہ صورت نہ ہو بلکہ کبھی بند ہو جاتا ہو اور کبھی جاری ہو جاتا ہو اور اتنا وقت مل جاتا ہو کہ خون بند ہو اور وہ اس حالت میں وضو کرکے فرض نماز ادا کر سکے تو یہ شخص معذور نہیں ہے خون کے نکلنے کی وجہ سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور اس کو دوبارہ وضو کرکے نماز پڑھنا ہوگی۔ شرط ثبوت العذر ابتداء ان یستوعب استمرارہ وقت الصلوٰۃ کاملا وھوالا ظہر کالانقطاع لایثبت مالم یستوعب الوقت کلہ۔ (ہندیۃ ۱/۴۱)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :66