’’تم اس پر اللہ کا نام لے کر کھائو‘‘ حدیث کا صحیح مطلب

سوال کا متن:

سید عائشہؓ سے روایت ہے کہ ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کچھ لوگ ہمار ے لیے گوشت لائے ہیں ہمیں پتہ نہیں کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم خود اس پر اللہ کا نام پڑھ لو اور کھا لو‘‘ حضرت بی بی عائشہؓ نے بتایا کہ یہ لوگ نئے نئے مسلمان ہوتے تھے۔ صحیح بخاری / ۵۵۰۷

جواب کا متن:

یہ حدیث شریف صحیح بخاری میں موجود ہے، اس میں لوگوں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بابت دریافت کیا کہ بعض لوگ جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں لیکن ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟ (تو کیا ہم ایسے گوشت کو کھا سکتے ہیں؟) تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ کا نام لے کر کھا لیا کرو۔

اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حرام گوشت بسم اللہ پڑھ کر کھانے سے حلال ہو جاتا ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تمہیں گوشت دینے والا ایسا شخص ہے جس کا ذبیحہ درست اور حلال ہے تو تم اس تحقیق میں نہ پڑا کرو کہ آیا اس پر اللہ کا نام ذبح کرتے وقت لیا گیا یا نہیں؟ بلکہ اللہ کا نام لے کر کھا لیا کرو اس لیے کہ ذبح کرنے والے نے اللہ کا نام لیا ہی ہوگا۔

یحتمل ان یرید ان تسمیتکم الان تستبیحون بھا اکل مالم تعلموا اذکر اسم اللہ علیہ ام لا اذا کان الذابح ممن تصح ذبیحتہ اذا سمی ویستفاد منہ ان کل مایوجد فی اسواق المسلمین محمول علی الصحۃ وکذا ماذبحہ اعراب المسلمین لان الغالب انھم عرفوا التسمیۃ وکذا الاخیر جزم ابن عبدالبر فقال فیہ ان ماذبحہ المسلم یؤکل ویحمل علی انہ سمی لان المسلم لایظن بہ فی کل شیٔ الا الخیر حتی یتبین خلاف ذالک۔ (فتح الباری)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :44