استویٰ علی العرش کا مسئلہ

سوال کا متن:

اصحاب سلف استواء کو بلا چوں چرا مانتے تھے جب کہ اشعری اور ماتریدی استواء کو استعلاء بلا کیف کہتے ہیں یہ سلف کی طرح کیوں نہیں کرتے بلکہ نئی نئی تاویلیں کرتے ہیں؟

جواب کا متن:

اللہ رب العزت جس طرح بغیر آنکھ اور کان کے سمیع اور بصیر ہے اسی طرح وہ بغیر جہتہ اور مکان کے مستوی علی العرش بھی، اگر بغیر آنکھ اور کان کے دیکھنا اور سننا ممکن ہے، اور جس طرح اس کے علم اور سمع و بصر کی کیفیت بھی احاطہ عقل سے باہرہے اسی طرح استواء علی العرش کی کیفیت بھی احاطۂ ادراک سے خارج ہے اور بعض متکلمین سے جو اس کی تاویل منقول ہے وہ فقط بات کو قریب الی الفہم کرنے کے لیے ہے اور وسوسہ میں پڑنے والے لوگوں کے اطمینان قلب کے لیے ہے ان حضرات کو ہر گز یہ اصرار نہیں ہے کہ ان کی تاویل ہی درست ہے اور نہ اس تاویل سے معنی ظاہر و متبادر کا انکار لازم آتا ہے۔"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :49