گرائونڈ میں عید کی نماز پڑھنا/ عید کی نماز، خطبہ اور دعا الگ الگ آدمی کریں تو کیا حکم ہے؟/ نماز عید کی دعا میں رفع یدین کا حکم / عید کے بعد گلے ملنا اور عید مبارک کہنا/ ایک سے زائد مساجد میں نماز عید کا حکم / جنازگاہ میں ع

سوال کا متن:

(۱) عیدین کے نماز گورنمنٹ سکول کے گرائونڈ میں پڑھنا جائز ہے کہ نہیں؟(۲) ایک آدمی بیان کرے دوسرا نماز معہ خطبہ پڑھائے اور تیسرا بعد الخطبہ دعا کرے یہ طریقہ افضل ہے یا یہ سب کام ایک آدمی کرے شرعاً کیا حکم ہے؟(۳) نماز عید و خطبہ کے بعد اجتماعی دعا مع رفع یدین یہ جائز ہے کہ نہیں نماز عید کی دعا میں رفع یدین کا حکم ہے؟(۴) دعا کے بعد گلے ملنا اور عید مبارک کہنا جائز ہے کہ نہیں؟(۵) جن آئمہ حضرات نے اپنی اپنی مسجدوں میں نماز عید پڑھائی ہے یہ گنہگار ہیں کہ نہیں ان کی نماز ہوگی یا نہیں ہوگی؟(۶) اس کے علاوہ ہمارے بستی والوں کا اجتماعی جنازگاہ موجود ہے بارش کی صورت میں اس میں نماز عید پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟

جواب کا متن:

(۱) عیدین کی نماز باجماعت گورنمنٹ سکول کے گرائونڈ میں پڑھنا جائز ہے۔

(تؤدی بمصر واحد (بمواضع) کثیرۃ (اتفاقا) (در مختار ج ۲، ص ۱۸۶)

(۲) عید کی نماز اس طریقہ سے ادا کرنا جائز ہے کہ ایک شخص بیان کرے، دوسرا نماز پڑھائے اور خطبہ پڑھے اور تیسرا دعا کروائے، تاہم بہتر یہی ہے کہ جملہ امور کو ایک ہی شخص انجام دے۔

قال فی الامداد بعد کلام واذا علمت جواز الاستخلاف للخطبۃ والصلاۃ مطلقا بعذر وبغیر عذرجال الحنسرۃ والغیبۃ وجواز الاستخلاف للصلاۃ دون الخطبۃ وعکسہ قائفاعلم انہ اذا استناب لمرض ونحوہ فالنائب یخطب ویصلی بھم والامرفیہ ظاہر الخ۔ (شامیۃ ج ۱، ص ۵۹۶ رشیدیہ)

وقد علم من تفاریعھم انہ لا یشترط فی الامام ان یکون ھو الخطیب وقد صرح فی الخلاصۃ بانہ لو خطب صبی باذن السلطان وصلی الجمعۃ رجل بالغ یجوز (شامیۃ ج ۲، ص ۱۴۸)

(۳) نماز عید و خطبہ کے بعد اجتماعی دُعا مع رفع یدین جائز ہے۔

فی حدیث ام عطیۃ فیکن خلف الناس فیکبرن بتکبیرھم ویدعون بدعائھم یرجون برکۃ ذلک الیوم وطھرتہ ۔۔۔۔۔ وفیہ فاما الحیض فیشھدن جماعۃ المسلمین ودعوتھم ویعتزلن مصلاھم۔ (بخاری شریف ج ۱، ص ۱۳۴)

(۴) عید کے بعد گلے ملنے کو اگر عید کی نماز کی سنت نہ سمجھے بلکہ ملاقات کی سنت سمجھ کر ایسا کرے تو یہ عمل جائز ہے اور اگر اس کو عید کی نماز کی سنت سمجھ کر کرے تو یہ جائز نہیں۔ عید کے بعد عید مبارک کہنا جائز ہے۔

(۵) عید کی نماز عید گاہ میں ادا کرنا سنت ہے بشرطیکہ عیدگاہ کا امام صحیح العقیدہ ہو تاہم جن آئمہ نے اپنی اپنی مساجد میں عید کی نماز پڑھائی ہے ان سب کی نماز عید بھی ادا ہو گئی ہے اور وہ گنہگار بھی نہیں ہوئے۔

(والخروج الیھا) ای الی الجبانۃ لصلاۃ العید (سنۃ وان وسعھم المسجد الجامع) ھوالصحیح (درمختار ج ۱، ص ۶۱۲ رشیدیہ)

(۶) جنازگاہ میں عید کی نماز ادا کرنا جائز ہے۔

(وتؤدی بمصر) واحد (بمواضع) کثیرۃ (اتفاقا) (درمختار ج ۲، ص ۱۸۶)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :144