نصاب زکوٰۃ اور اس پر زکوٰۃ کی ادائیگی کا طریقہ

سوال کا متن:

میں زکوٰۃ کے بارے تفصیل جانتا چاہتا ہوں مجھے معلوم ہے کہ یہ چالیسواں حصہ ہے لیکن سونے اور چاندی کے بارے میں کیا حکم ہے مثال کے طور پر میرے پاس ۱۰ گرام سونا ہو جو میں نے ایک سال پہلے خریدا تھا اب ایک سال مکمل ہونے کے بعد میں زکوٰۃ کے لیے نکا لوں گا یہ اس کی موجودہ مالیت ہوگی یا ایک سال قبل والی۔

جواب کا متن:

اگر آپ کی ملکیت میں صرف سونا ہے اور اس کے علاوہ کوئی نقدی، چاندی یا مال تجارت نہیں ہے تو ساڑھے سات تولے سونا سے وجوبِ زکوٰۃ کا نصاب شروع ہو گا لیکن اگر سونا، چاندی، نقدی اور مال تجارت سب موجود ہیں یا ان چاروں چیزوں میں سے کوئی سی دو چیزیں موجود ہیں تو ان کو قیمتاً جمع کیا جائے گا اور جب ان کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر ہو جائے گی تو نصاب مکمل ہو جائے گا اور زکوٰۃ کا سال اس وقت سے شروع ہوگا جب کوئی شخص بالغ ہونے کے بعد نصاب بقدر مال کا مالک ہو پھر جب سال مکمل ہو جائے تو زکوٰۃ واجب ہونے کے وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا اور اسی کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :217