زکوٰۃ کا سال پورا ہونے سے ایک دن پہلے نیا مال حاصل ہو تو اسکا حکم

سوال کا متن:

کیا زکوٰۃ آپ بچت پر بھی واجب الادا ہے، اگر یکم رمضان سے ایک دن پہلے کوئی رقم موصول ہو تو اس پر بھی کیا زکوٰۃ واجب ہوگی؟ براہ کرم تفصیل سے جواب دیں شکریہ۔

جواب کا متن:

اگر سال پورا ہونے سے ایک دن پہلے بھی اور مال آگیا تو اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی۔ اس حاصل ہونے والے مال پر نئے سرے سے سال گذرنا ضروری نہیں ہے۔ لہٰذا اس نئے آنے والے مال کو سابقہ مال سے ملا کر کل مال کی زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ اسی طرح جو رقم ضروریات سے بچ جائے اس کو بھی مال زکوٰۃ میں شامل کیا جائے گا اور اس پر بھی نئے سرے سے سال گذرنا ضروری نہیں ہے۔

(۱) ولو ضم احد النصابین الی الأخرحتی یودی کلہ من الذہب اومن الفضۃ لابأس بہ لکن یجب ان یکون التقدیم بما ھو انفع للفقراء قدرا اور واجا والا فلیؤدی من کل واحد ربع عشرۃ کذا فی محیط السرخسی۔ (ہندیۃ ۱/۱۷۹)

(۲) کذا فی الدرمع الرد (۲/۳۷)

(۳) وتعتبر القیمۃ یوم الوجوب وقالا یوم الاداء (۲/۲۸۶)

(۴) کذا فی فتح القدیر (۲/۲۸۶)

(۵) والمستفاد ولو بھبۃ اوارث وسط الحول ضم الی النصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الحول۔ (الشامی ۲/۲۵)

(۶) کذا فی مراقی الفلاح۔ (۵۸۸)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :218