زکوٰۃ کی رقم سے قرآن پاک چھپوا کر تقسیم کرنا

سوال کا متن:

لاہور میں ایک ادارہ ہے جو غرباء کو قرآن پاک مہیا کرتا ہے اور خاص طور پر افریقن ممالک میں سے گھانا کو وہ قرآن بھیجتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ گھانا سے انکو خط موصول ہوا ہے کہ ہمارے پاس قرآن پاک کم ہیں لہٰذا ہمیں بھیجیں جو قرآن بھیجتے ہیں۔ وہ لوگ زکوٰۃبھی وصول کرتے ہیں کیا زکوٰۃ کے پیسے میں قرآن خرید کر افریقی ممالک کو بھجوانا درست ہے؟

جواب کا متن:

زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ کسی مستحق زکوٰۃ کو رقم یا اس سے خریدی گئی اشیاء کا باقاعدہ مالک و قابض بنا کر اس کے حوالے کر دی جائے اگر کسی مستحق کو مالک و قابض بنا کر نہ دی گئی تو زکوٰۃ ادا نہ ہوگی لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر اس ادارہ کی طرف سے زکوٰۃ کی رقم سے خریدے گئے قرآنِ پاک صرف مستحقین زکوٰۃ ہی کو دئیے جاتے ہوں یا مال زکوٰۃ کی شرعی تملیک کے بعد اس سے قرآنِ پاک خریدے گئے ہوں تو اس صورت میں زکوٰۃ ادا ہو جائے گی بصورتِ دیگر زکوٰۃ ادا نہیں ہو گی۔

ویشترط ان یکون الصرف تملکا لا اباحۃً (شامی ص ۳۴۴، ج ۲)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :229