غیر سید مال زکوٰۃ کا مالک بن کر وہ مال سید کو ہبہ کر سکتا ہے

سوال کا متن:

صدقہ یا زکوٰۃ سید کو نہیں دیا جا سکتا اب اگر ایک سیدہ بی بی کسی غیر سید کے ساتھ بیاہ دی جائے جن کے لیے صدقہ یا زکوٰۃجائز ہو تو کیا یہ شرعاً ٹھیک ہوگا کہ یہ مال وہ اپنے دوسرے گھر والوں کے ساتھ مل کر کھائے۔ چونکہ جہاں تک مجھے علم ہے ہم صدقہ یا زکوٰۃ کسی سید کو نہیں دے سکتے۔

جواب کا متن:

جب سیدہ عورت کا خاوند جو کہ غیر سید ہے اور مستحق زکوٰۃ ہے وہ کسی سے زکوٰۃ کی رقم لے گا تو اس رقم کو وہ اپنی بیوی جو کہ سید ہے کو دے سکتا ہے اس لیے کہ جب اس نے اس رقم کو اپنے قبضہ میں کر لیا تو وہ اس کی ہو گئی زکوٰۃ نہ رہی۔ اس لیے کہ ملک کے تبدیل ہونے سے اس چیز کا حکم بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ اب اس کی طرف سے وہ رقم اپنی بیوی کو ہدیہ ہوگی اور سید کو ہدیہ دینا بلاشبہ جائز ہے۔

تبدیل الملک یوحب تبدل العین حکما ....... والحجۃ فی ھذا الباب ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دخل علی بریرۃ یوما فقدمت الیہ تمرا وکان القدر یعلی من اللحم فقال علیہ السلام الاتجعلین لنا نصیبا من اللحم فقالت یارسول اللہ صلی انہ لحم تصدق علی فقال علیہ السلام لک صدقۃ ولنا ھدیۃ یعنی اذا اخذتہ من المالک کان صدقۃ علیک واذا اعطیتہ ایانا تصیر ھدیۃ لنا فعلم ان تبدل الملک یوجب تبدلا فی العین۔

(نورالانور ص ۳۷، وھکذا فی کتب الحدیث)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :235