باب اللعان لعان کے بعد حد اور دیگر امور کا شرعی حکم

سوال کا متن:

(۲) لعان کی صورت میں حق مہر اور دیگر امور کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس کے بعد بھی صلح کی گنجائش باقی رہتی ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

حق مہر تو دخول کی وجہ سے بیوی کا حق ہے وہ تو خاوند کو ادا کرنا ہی ہوگا البتہ لعان کے بعد دوبارہ صلح کی کوئی گنجائش نہیں ہے اس مرد اور عورت کا دوبارہ نکاح لعان کے بعد کسی بھی صورت میں نہیں ہو سکتا۔ یہ حکم اس وقت ہے جب کہ وہ لعان کی حالت پر برقرار رہیں یعنی مرد اور عورت اپنے قول پر ڈٹے رہیں البتہ اگر مرد یا عورت میں سے کوئی اپنی بات سے پھر جائے اور اپنی غلطی کا اقرار کر لے تو پھر دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔ مرد اگر اپنے قول سے پھر گیا تو اس کو حد قذف لگے گی اور اگر عورت نے زنا کا اقرار کر لیا تو اس پر حد زنا جاری ہوگی۔

قال ابوحنیفۃ و محمد رحمھما اللہ تعالیٰ الفرقۃ الواقعۃ فی اللعان فرقۃ بتطلیقۃ بائنۃ فیزول ملک النکاح و تثبت حرمۃ الاجتماع والتزوج مادا ماعلی حالۃ اللعان کذافی البدائع (ھندیۃ ۱/۵۱۶)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :308