’’منت‘‘ یا ’’نذر‘‘ ماننے کا شرعی حکم

سوال کا متن:

کیا منت جائز ہے؟ منت کے لیے جائز شرائط کیا ہیں؟ قرآن و حدیث کے حوالے سے جواب دیں اور اس موضوع پر کوئی کتاب ہو تو مجھے اس کا نام بھیجیں تاکہ میں خود مطالعہ کر لوں۔

جواب کا متن:

منت مانناجائز ہے۔ منت کی شرعی حیثیت یہ ہے کہ جس کام کے ہونے پر منت مانی جائے اور وہ کام ہو جائے تو اس منت کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے بشرطیکہ منت اس کام کے کرنے کی مانی جائے جو کہ عبادت مقصودہ ہو اور اس کی جنس میں سے کوئی واجب یا فرض ہو مثلاً نماز روزہ صدقہ وغیرہ اور منت صرف اللہ تعالیٰ کے نام کی ماننا جائز ہے۔ کسی غیر اللہ (بزرگ یا پیر) کے نام کی منت ماننا شرعاً ناجائز ہے شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

منھا ان یکون قربۃ فلا یصح النذر بمالیس بقربۃ رأسا کالنذر بالمعاصی۔ وکذا النذر بالمباحات من الاکل والشرب والجماع ونحوذالک لعدم وصف القرابۃ لاستوائھما فعلا وترکا .... ومنھا ان تکون قربۃ مقصودۃ فلایلزم النذر بعیادۃ المرضی وتشییع الجنائز والوضوء والاغتسال .... وان کانت قربا لانھا لیست بقرب مقصودۃ ویصح النذر بالصلوٰۃ والصوم والحج والعمرۃ والا حرام بھما ..... ونحوذالک لانھا قرب مقصودۃ۔ (بدائع الصنائع ۵/۸۲)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :333