کتنی دفعہ دودھ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت ہوگی؟

سوال کا متن:

کیا رضاعت کے لیے دودھ پلانے والی کے ارادی یا غیر ارادی کام سے پر رضاعت پر کوئی اثر پڑتا ہے کیا رضاعت کے لیے قبل از وقت ارادہ ضروری ہے۔ اگر کوئی عورت وقتی طور پر ایک بچہ کی زندگی بچانے کی خاطر اس کو دودھ پلا رہی ہے اور پھر کبھی نہیں پلاتی تو کیا ایسی عورت بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے مجھے ویب سائٹ سے جواب ملا ہے کہ رضاعی ماں کہلانے یا بننے کے لیے ایک دن اور ایک رات مکمل طور پر کسی بچے کو دودھ پلایا جائے یا ۱۵ پندرہ مرتبہ بغیر کسی ناغہ کے وہ دودھ پلاتی رہے۔ اسی طرح حنفی مسلک میں پانچ دفعہ دودھ پلانے سے رضاعی ماں بنتی ہے جبکہ حنفی مسلک میں رضاعی ماں بننے میں دودھ کی مقدار یا مدت کا کوئی ذکر نہیں بلکہ یہ ہے کہ اگر کسی عورت نے اپنا ایک قطرہ دودھ بھی کسی بچے کو پلا دیا تو وہ اس کی رضاعی ماں بن جائے گی۔

جواب کا متن:

اگر کسی عورت نے کسی بچے کو مدت رضاعت میں دودھ پلایا تو وہ عورت اس کی رضاعی ماں بن جائے گی چاہے ایک قطرہ پلایا ہو یا اس سے زیادہ نیز جان بوجھ کر پلایا ہو یا کسی مجبوری کی وجہ سے بہر صورت رضاعت ثابت ہو جائے گی۔

قلیل الرضاع و کثیرہ اذا حصل فی مدۃ الرضاع تعلق بہ التحریم الخ ۔

(ھندیہ ص ۳۷۶، ج ۱)"
ماخذ :دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور
فتوی نمبر :291